مردوں اور عورتوں کی نماز میں فرق

مردوں اور عورتوں کی نماز میں فرق

عورتیں بھی مردوں کی  طرح نماز پڑھیں صرف چند مقامات پر ان کی نماز میں اور مردوں کی نماز میں فرق ہے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:

1-تکبیر تحریمہ کے وقت مردوں کو چادر وغیرہ سے ہاتھ نکال کر کانوں تک اٹھانے چاہئیں۔ اگر سردی وغیرہ کی وجہ سے ہاتھ چادر کے اندر ہوں تب بھی جائز ہے اور عورتوں کو ہر حال میں چادر سے ہاتھ نکالے بغیر کندھوں تک اٹھانے چاہئیں۔

2-تکبیر تحریمہ کے بعد مردوں کو ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا چاہیے اورعورتوں کو سینہ پر۔

3-مردوں کو چھوٹی انگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بناکر بائیں کلائی کو پکڑنا چاہیے اور دائیں ہاتھ کی تین انگلیاں بائیں کلائی پر بچھانی چاہیے اور عورتوں کو دائیں ہتھیلی بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھ دینی چاہیے، حلقہ بنانا اور بائیں کلائی کو پکڑنا نہیں چاہیے۔

4-مردوں کو رکوع میں اچھی طرح جھک جانا چاہیے کہ سر، سرین اور پشت برابر ہوجائیں اور عورتوں کو اس قدر نہ جھکنا چاہیے بلکہ صرف اتنا جھکیں جس میں ان کے ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں۔

5-مردوں کو رکوع میں انگلیاں کشادہ کرکے گھٹنوں پر رکھنی چاہیے اور عورتوں کو بغیر کشادہ کیے ہوئے ملاکررکھنی چاہئیں۔

6-مردوں کو رکوع میں کہنیاں پہلو سے علیحدہ رکھنی چاہیے،جبکہ عورتوں کو کہنیاں پہلو سے ملا کررکھنی چاہیے۔

7-مردوں کو سجدے میں پیٹ رانوں سے اور بازو بغل سے جدا رکھنے چاہئیں اور عورتوں کو ملاکر۔

8-مردوں کو سجدے میں کہنیاں زمین سے اٹھی ہوئی رکھنی چاہئیں اور عورتوں کو زمین پر بچھا کر رکھنی چاہیے۔

9-مردوں کو سجدے میں دونوں پیر انگلیوں کے بل کھڑے رکھنے چاہیے،جبکہ عورتیں پاؤں کھڑے نہیں کریں گی۔

10-مردوں کو بیٹھنے کی حا لت میں بائیں پاؤں کو بچھاکر اس پر بیٹھنا چاہیے اور دائیں پاؤں کو انگلیوں کے بل کھڑا رکھنا چاہیے اور عورتوں کو بائیں سرین کے بل بیٹھنا چاہیے اور دونوں پیر دائیں طرف نکال دینے چاہئیں اس طرح کہ داہنی ران بائیں ران پرآجائے اور داہنی پنڈلی بائیں پنڈلی پر۔

11-عورتوں کونماز میں کسی وقت بلند آ واز سے قراء ت کرنے کا اختیار نہیں، بلکہ ان کو ہر نماز میں آ ہستہ آواز سے قراء ت کرنی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں