میڈیکل انشورنس کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:133

بخدمت جناب  مفتی صاحب دارالعلوم کراچی

السلام  علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  

 ایک شخص کسی کمپنی میں ملازم ہے  ، شرائط  ملازمت کے تحت  کمپنی اس  کے اور اس  کی بیوی  بچوں کے مفت علاج کی ذمہ دارہے ، لیکن علاج  معالجہ   کے اخراجات  کی ادائیگی  کمپنی  براہ راست  خود نہیں کرتی  ہے،بلکہ  انشورنس  کمپنی کو طے شدہ   رقم ماہانہ  یاسالانہ  ادا کرتی ہے  جس کے عوض انشورنس  کمپنی  ملازمین  کے علاج  پر خرچ  ہونے والی رقم ادا کرتی ہے  ، لیکن ملازم  علاج کرائے یا  بالکل نہ کرائے  کمپنی کی طرف سے انشورنس کمپنی کو رقم کی ادائیگی بہر حال ہوتی ہے  ، کیامذکورہ  صورت میں ملازمین  کو انشورنس کمپنی کی معرفت   علاج پر  خرچ  کردہ  رقم  لیناا ور اس  سے علاج  کرانا جائز ہے؟  حالانکہ  صحت کی انشورنس کرانا  حکومت  کی طرف سے جبری نہیں ہے ، بلکہ  کمپنی اپنی سہولت  کے لیے ایسا کرتی ہے ،

 المستفتی

 محمد عمر الندوی

خادم دارالافتاء خطیب جامع الفخریہ جدہ السعودیہ

الجواب حامداومصلیا

اپنے ملازمین کے علاج کے لیے  کسی کمپنی کے انشورنس کمپنی سے معاملہ کی عموماً تین صورتیں  ہوتی ہیں  :

1۔ کمپنی  کے ملازمین  کسی کلینک  یا ہسپتال  سے علاج کراتے ہیں اور علاج   کے اخراجات  کلینک یا  ہسپتال  والے براہ راست  انشورنس  کمپنی  سے وصول کرتے ہیں ،ا س صورت میں اگر چہ محکمہ کو انشورنس کے معاملے  کا گناہ ہوگا  لیکن ملازم  کے لیے جائز ہے کہ وہ  علاج کرائے ، کیونکہ علاج کے خرچ  کی ذمہ داری  محکمے  پر ہے  ، پھر وہ  بلوں کی ادائیگی  کے لیے جو طریق  کارا ختیار  کرے اس کا ذمہ دار وہ خود  ہے ۔

2۔ دوسری  صورت  یہ ہے کہ کمپنی  کے ملازمین  کسی کلینک  یا  ہسپتال  سے علاج  کراتے ہیں اور کلینک یا  ہسپتال  والے علاج  کے اخراجات  ان ملازمین  کی کمپنی سے وصول کرتے ہیں  اور  پھر کمپنی اس علاج کے اخراجات  انشورنس  کمپنی سے وصول  کرلیتی ہے ، یہ صورت  بھی محکمے  کے لیے تو جائز نہیں ، مگر  ملازم کے لیے  اس طرح علاج کرانا  جائز ہے ، لما مر ۔

3۔ تیسری صورت  یہ ہے کہ ملازم کلینک یا ہسپتال  کی فیس خود ادا کرے  لیکن محکمے  نےا سے پابند  کردیاہو کہ وہ بل کی رقم خود جاکر  انشورنس کمپنی سے وصول  کرے اس صورت  میں چونکہ ملازم  کو انشورنس کمپنی  سے رقم مل رہی ہے  جس کا زیادہ تر  روپیہ حرام  ہے ،ا س لیے  ملازم  کے لیے اس کا لینا  جائز نہیں،  البتہ اگر ملازم کو یہ  معلوم   ہوسکے کہ اس کے محکمے  نےا نشورنس  کمپنی کو جتنا پریمیم ادا کیاہے،ا بھی تک  اتنی رقم اس کے ملازمین  نے وصول  نہیں کی تو جتنا پریمیم انشورنس کمپنی کے پاس باقی ہو صرف اس  حد تک  رقم وصول  کرنا جائز ہوگا ۔

واللہ اعلم بالصواب

  محمد شریف  عفی عنہ  

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کے لیے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/567864323582817/

اپنا تبصرہ بھیجیں