میڈیکل لائنسس کرایہ پردینا

میں نے فارمیسی میں ڈپلومہ کیا ہوا ہے جس کے بعد اپنا میڈیکل سٹور کھول سکتا ہوں۔ لیکن اگر میں اپنا میڈیکل سٹور نہ کھولنا چاہوں تو میں اپنا لائسنس کرایہ پر بھی دے سکتا ہوں۔ جس سے دوسرا کوئی بھی شخص میرے لائسنس پر اپنی میڈیکل کی دکان کھول سکتا ہے۔ جس کا مجھے ہر ماہ ایک مقررہ کرایہ ملتا رہے گا۔ ہمارے ہاں تقریبا ستر فیصد میڈیکل سٹور اسی طرح کرائے کے لائسنس پر کھلے ہوئے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح لائسنس کرایہ پر دے کر رقم لینا میرے لیے جائز بھی ہے یا نہیں ؟ براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔شکریہ

المستفتی!

رانا حسن اختر

پاکستان کتاب گھر، راجن پور

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب حامداومصلیا

واضح رہے کہ میڈیکل اسٹور چلانے کے لیے ادویات کی پہچان اور ضروری تربیت کے بعد باقاعدہ میڈیکل لائسنس کی قانونی شرط عوامی مصلحت کی خاطر لگائی گئی ہے، تاکہ کوئی ایسا شخص میڈیکل سٹور نہ چلا سکے جو ادویات کی پوری پہچان نہ رکھتا ہو، کیونکہ غیر تربیت یافتہ شخص کے میڈیکل سٹور چلانے کی وجہ سے لوگوں کی صحت اور زندگیوں کو سنگین قسم کے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ اور حکومت کی ایسی جائز پابندیوں کا لحاظ رکھنا شرعا بھی ضروری ہوتا ہے اور خلاف ورزی پر گناہ ہوتا ہے۔ اس لیے جس کے پاس اپنا ذاتی میڈیکل لائسنس نہ ہو اس کے لئے میڈیکل سٹور چلانا جس طرح قانونا ممنوع ہے اسی طرح شرعا بھی درست نہیں۔

اور دوسرے کے لائسنس پر میڈیکل اسٹور چلانے میں دھوکہ اور جھوٹ بھی ہے۔نیز یہ لائسنس حکومت کی طرف سے ایک اجازت نامہ ہے، کوئی ایسا مال نہیں جس کو اجارہ پر دیا جاسکے۔ اس لیے اس کو اجارہ پر دینا اور لینا دونوں جائز نہیں۔

(ماخذ التبویب ١٣١٤/٦٨)

فی بحوث فی قضایافقیھة المعاصرة 

(١/ ١٢٠)

الجواب صحیح

بندہ محمود اصغر

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

٢٣ صفر المصفر ١٤٣٨ھ

٢٣ نومبر ٢٠١٦

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/940997972936115/

میڈیکل لائسنس کرایہ پر دینا

اپنا تبصرہ بھیجیں