میگی،میکڈونلڈز، کیلیفورنیا پزا،پزا ہٹ کے متعلق تحقیق

فتویٰ نمبر:3027

سوال:محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم! Maggi، pizza hut، McDonald’s یا California pizzaکے بارے میں بتا دیجیے کہ یہ حلال ہیں یا نہیں؟

والسلام

لجواب حامداو مصليا⏪

میکڈونلڈز، کیلیفورنیا پزا، پزا ہٹ کے کھانوں میں گوشت کے علاوہ اشیاء مثلا چاول، روٹی، دال ،سبزی وغیرہ کے استعمال کا حکم یہ ہے کہ جب تک ان اشیاء کی تیاری میں حرام یا ناپاک اجزا کے استعمال ہونے کا یقین نہ ہو اس وقت تک اس کا کھانا جائز ہے محض شک یا وہم کی بنیاد پر ان اشیاء کے استعمال کو ناجائز نہیں کہا جا سکتا۔ گوشت کی بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر اس گوشت کے بارے میں یقین ہو کہ وہ کسی اسلامی ملک سے حاصل کیا جاتا ہے تو اس کا کھانا جائز ہے اور اگر یہ یقین نہ ہو بلکہ وہ گوشت کسی غیر مسلم ملک سے برآمد کردہ ہے تو جب تک اس کے حلال ہونے کا یقین نہ ہوجائے اس کا کھانا جائز نہیں کیونکہ گوشت کے اندر اصل حرمت ہے تو جب تک اس کے حلال ہونے کا یقینی ثبوت نہ ہووہ حلال نہیں ہوگا۔ لہذا اگرکسی مستند ادارے سے اس کے حلال ہونے کی تصدیق یا سرٹیفیکیٹ مل جائے کہ یہ حلال جانور کا گوشت ہے اس کو شرعی اسلامی طریقے سے ذبح کیا گیا ہے تو ایسے گوشت کا استعمال جائز ہوگا صرف ہوٹلوں میں گوشت کا حلال بتایا جانایا اپنی مصنوعات پر حلال کا لیبل لگانا کافی نہیں۔

البتہ پاکستان اور دیگر مسلم ممالک میں جو یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں موجود ہیں،چونکہ مسلم ممالک میں غالب یہی ہے کہ یہاں کا گوشت حلال ہوتا ہے، لہذا یہاں ان کے گوشت والے کھانے بھی حلال ہی شمار کیے جائیں گے الا یہ کہ حرمت کے متعلق مستند ذرائع سے معلوم ہو جائے۔

میگی ملٹی نیشنل کمپنی کی مصنوعات میں سے ہے۔ اس کے متعلق حلال فاؤنڈیشن (سرٹیفائیڈ ادارہ) کی طرف سے ’’فائنل حلال لسٹ ‘‘(کتاب) میں حلال اشیاء کی جو فہرست تیار کی گئی ہے اس میں میگی کے متعلق یہ بات مذکور ہے اگر یہ پاکستان میں تیار کردہ ہے اور حلال سرٹیفائیڈ ہے تو یہ حلال ہے۔

لیکن اگر یہی مصنوعات کسی دوسرے ممالک کی تیار شدہ ہو تو اس کے جزائے ترکیبی چیک کر کے استعمال کی جائے۔

چنانچہ اجزائے ترکیبی میں مندرجہ ذیل اجزاء پائے جائیں تو ’’حلال سرٹیفائڈ لوگو‘‘ کے باوجود ان کے استعمال سے گریز کیا جائے۔

(۱)مشینی ذبیحہ

(۲)مچھلی کے علاوہ دوسری سمندری مخلوق

(۳)ٹڈی کے علاوہ کسی بھی کیڑے کا ہونامثلاً: کارمائین، اوئسٹر،کیکڑا وغیرہ۔

(۱)’’وقد ثبت بحدیث عدی ابن حاتم رضی اللہ عنہ ان الاصل َفی لحوم الحیوان المنعُ حتی یثبت خلافہ،ولذلک منعَ رسو لُ اللہ من الّصید الذی خالط فیہ کلابُ غیرُ کلاب الصائد۔ ۔ ۔ وبھذا یثبت انہ اذا اجتمع فی حیوان وجوہ مبیحۃ ووجہ محرمۃ،فالترجیحُ للوجوہ المحرمۃوھذا ایضا یدلُّ علی ان الاصلَ فی اللحوم المنعَ ،حتی یثبت انہ حلال،وھذا اصل ذکرہ غیرُ واحد من الفقھاء،وکذلک الحکم ُفی اللحوم المستو رۃ فانھا تتاتی فیھا جمیع ُالو جوہ الاربعۃ المذکورۃ،اما الشھاداتُ المکتوبۃ علی العلب ِاو الکرتونات انھا مذبوحۃ علی الطریقۃ الاسلامیۃ،وقد ثبت بکثیر من البیانات انھا شھادات لا یوثق ُبھا”۔

(بحوث فی قضایا فقھیۃ معاصرۃ:القاضی محمد تقی العثمانی۔ ۴۲۲/۱)

(۲) ’’عن النعمان بن بشیر قال: سمعت رسول اﷲ یقول: الحلال بین والحرام بین، وبین ذلک أمور مشتبہات،لایدري کثیر من الناس أمن الحلال ہي أم من الحرام، فمن ترکہا استبرأ لدینہ وعرضہ فقد سلم، و من واقع شیئًا منہا، یوشک أن یواقع الحرام۔‘‘

(ترمذي شریف:باب ماجاء في ترک الشبہات،النسخۃ الہندیۃ، ۲۲۹/۱، دارالسلام )

’’إذا تعارض دلیلان أحدہما یقتضي التحریم، والآخر الإباحۃ قدم التحریم، القاعدۃ الثانیۃ إذا اجتمع الحلال والحرام غلب الحرام۔‘‘ 

(الأشباہ والنظائر ۳۰۲/۱، مکتبہ زکریا)

فقط

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم :

قمری تاریخ:10 ربیع الثانی 1440ھ

عیسوی تاریخ:17 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں