مثل اول کے بعد عصر کی نماز پڑھنے کا حکم۔

سوال:1-کیا عصر کی نماز مثلِ اول پر پڑھنے سے ادا ہوجائے گی احناف کے نزدیک؟

الجواب باسم ملھم الصواب

مفتی بہ قول کے مطابق ظہر کا آخری وقت اس وقت تک رہتا ہے کہ جب کہ سایہ اصلی کے علاوہ ہر چیز کا سایہ دو مثل (دو گنا)ہوجائے۔ اس کے بعد عصر کاوقت داخل ہوتا ہے، لہٰذا مفتی بہ قول کے مطابق مثل ثانی ختم ہونے سے پہلےعصر کی نماز پڑھنا درست نہیں۔البتہ جہاں کہیں مجبوری یا شرعی عذر ہو تو پھر وہاں پر مثل اول کے بعد عصر کی نماز پڑھنے کی گنجائش ہوگی، البتہ اس کی مستقل عادت بنانا چوں کہ امام صاحب کے مفتی بہ مذہب کو ترک کرنا ہے اس لیے درست نہیں۔

===================

1۔۔۔۔۔۔ووقت العصر منہ (ای الی بلوغ الظل مثلیہ)الی الغروب۔

(فتاوی شامیہ ج2 /19)

2۔۔۔۔۔ احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ ظہر کی نماز مثل اول کے اندر پڑھے اور عصر کی نماز دو مثل ہونے کے بعد ادا کرے۔

اگر سفر میں پریشانی پیش آتی ہو تو مجبوری کی وجہ سے ایک مثل کے بعد عصر کی نماز پڑھ سکتا ہے ۔

(فتاوی رحیمیہ ج4/ 83)

واللّٰہ اعلم بالصواب

7جنوری 2022

3جمادی الثانی 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں