ایم این ایم کی موٹرسائیکل خریدنے کاحکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:175

جناب مفتی تقی عثمانی صاحب جامعہ دارالعلوم کراچی

جناب عالی!

(1) ایک ادارهMNM کے نام سے ہے، جو موٹر سائیکل کا کاروبار کرتے ہیں، وہ کسٹمرز کو کہتے ہیں کہ 21300 ایڈوانس روپے 35 سے 40 دن کے لئے جمع کروائے، اس کے بعد آپ بقیہ 14200 پیسے ادا کر کے ہم سے موٹر سائیکل لے جائیں۔ پھر وہ ہمیں ایک آفر دیتے ہیں کہ ان پیسوں سے ہمارے ساتھ کاروبار کریں ، وہ کاروبار یہ ہے کہ 21300روپے کی رسید بناتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ 35سے 40 دن میں نفع3500 سے 4000 روپے دیتے ہیں، اس طرح ہر مہینے ہوتا ہے، آپ سے گذارش ہے کہ یہ کاروبار سود ہے یا نہیں، ہمارے 21300پیسے محفوظ رہتے ہیں، اگرکمپنی  بھاگ گئی تو ہمارے پیسے ڈوب جاتے ہیں اور اگر نقصان ہوا تو ہمارے پیسے محفوظ رہتے ہیں۔

(۲) اگر یہ طریقہ اختیار کیا جائے کہ پوری ادائیگی قسطوار کی جائے اور 35 سے 40 دن کے بعد گاڑی پر قبضہ دینے کے بعد یہ آفر دے کہ گاڑی واپس  کمپنی کو سیل کر دے اور منافع6000 سے 7000لے لیں تو کیا یہ طریقہ درست ہے؟

شکریہ

(1) بشارت علی حیدری

 (۲) مولوی محمد بشیر صاحب

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب حامدا ومصليا

 (۱)۔۔۔۔ سوال میں ذکر کر دہ معاملہ شرعا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس میں جو نفع مل رہا ہے وہ قرض پر نفع ہے جو شرعا سود ہے، اور وہ حرام اور گناہ کبیرہ ہے، جس کے بارے میں قرآن و حدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، لہذامذکورہ معاملہ سے بچنا لازم ہے۔

(۲) ۔ سوال میں ذکر کردہ معاملہ اگر چہ عقد سلم پر محمول کیا جاسکتا ہے، لیکن عقد سلم کے صحیح  ہونے کی شرائط میں سے یہ ہے کہ اس میں کل راس المال (یعنی عوض  ) پر قبضہ کرناعقد کے وقت ضروری ہوتا ہے، جبکہ مذکورہ معاملہ میں کل راس المال عقد کے وقت نہیں دیا جاتا، بلکہ قسط وار ادائیگی کی جاتی ہیں ، اور عقد سلم کی باقی شرائط بھی مکمل طور پر نہیں پائی جاتی ہیں ، اس لئے مذکورہ طریقہ کے مطابق معاملہ کرنا شرعا درست نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدین (رد المحتار) (5/ 166)

وفي الأشباه كل قرض جر نفعا (قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به وياتي تمامه……….الخ

 الدر المختار وحاشية ابن عابدین (رد المحتار) (5/ 214)

(وشرطه) أي شروط صحته التي تذكر في العقد سبعة (بيان جنس) كبر أو تمر……. (و) بقي من الشروط (قبض رأس المال ولو عينا (قبل الافتراق) بأبدانهما.. (قوله قبض رأس المال) فلو انتقض القبض بطل السلم …..الخ

جمال احمد

 دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

١٨ / شعبان المعظم / 1439

05/ 05/ 2018ء

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کے لیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/685183271850921/

اپنا تبصرہ بھیجیں