مسلمان عورت کا اہل کتاب سے نکاح

فتویٰ نمبر:655

سوال :مسلمان مرد اہل کتاب کی عورت سے نکاح کرسکتا ہے اہل کتاب مرد مسلمان عورت سے نکاح کیوں نہیں کرسکتا ؟

الجواب حامدةومصلیة :

یہاں دوباتیں سمجھنے کی ہیں یہ کہ : اہل کتاب سے نکاح اس وقت جائزہے جب وہ حقیقتاً آسمانی کتاب کے ماننے والے اور اس کے تابع دارہوں،دھریے نہ ہوں۔فی زمانہ یہودونصاریٰ کی بڑی تعداد آسمانی کتاب سے کوئی تعلق نہیں رکھتی، لہذا مسلمان مرد کے لیے ان کی عورت سے نکاح کرنا مطلقاًجائزنہیں، اگرتحقیق سے کسی عورت کااہل کتاب ہوناثابت ہوجائے توا س سے اگرچہ نکاح جائزہے تاہم چندمفاسد کی وجہ سے مکروہ ہے۔حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنے دورمبارک میں اس پرسخت ناراضگی کااظہارفرمایاتھا۔

دوسری بات یہ کہ :مسلمان مرد کو کتابیہ عورت کے ساتھ(جو حقیقتاً آسمانی کتاب کوماننے والی ہو)اس شرط کے ساتھ نکاح کی اجازت ہے کہ وہ مسلمان مرد اسلام کی قوی اور روشن حجتوں اور مضبوط دلائل کے ذریعہ کتابیہ عورت اور اس کے خاندان کے لوگوں کو اسلام کی طرف مائل کرسکے،اگریہ اندیشہ ہوکہ کتابیہ عورت سے نکاح کے بعد خود مسلمان مرد اپنے ایمان کو قربان کربیٹھے گا توپھرمسلمان مرد کو کتابیہ سے نکاح کی اجازت نہ ہوگی۔دوسری جانب چوں کہ عورت طبعی طور پربھی اور عقلی طور پربھی کمزور ہوتی ہے اور شوہر کے تابع ہوتی ہے ، اس میں یہ طاقت نہیں کہ مردکواپنے تابع بناسکے،اس لیے شریعت اسلامیہ نے مسلمان عورت کو کتابی مردکے ساتھ نکاح کرنے کو ممنوع قراردیاہے،تاکہ اس کادین سلامت رہے ۔(معارف االقرآن 2/447،مولانامحمدادریس کاندہلویؒ،ط:مکتبۃ المعارف شہداد پور)

فقط واللہ اعلم بالصواب 

اہلیہ مفتی فیصل 

19جولائی 2017

24شوال1438ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں