مسلم دشمن ممالک کی مصنوعات کی خرید وفروخت کا حکم
یورپی اور مسلم دشمن ممالک میں سے بیشتر ممالک ایسے ہیں جو بالواسطہ یا بلا واسطہ مسلمانوں کے خلاف برسرپیکار ہیں،حضرات فقہاء کرام نے کفار کو ایسی اشیاء فروخت کرنے کو مکروہ تحریمی یعنی قریب از حرام قرار دیا ہے جو اشیاء بالواسطہ یا بلا واسطہ مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوں،جیسے مسلمانوں کا کفار کو اسلحہ فروخت کرنا،خواہ وہ چھوٹی سی سوئی کی شکل میں ہی کیوں نہ ہو یا لوہا فروخت کرنا،جس سے وہ اسلحہ تیار کریں،حتی کہ ریشم کے کپڑے کا فروخت کرنا،جس سے وہ جھنڈا بنا ئیں مکروہ تحریمی ہے،اس لئے کہ یہ اشیاء فروخت کرنے میں مسلمانوں کے قتل پر تعاون کرنا ہے،جو کہ نا جائزوحرام ہے،جیسا کہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے:
قوله ( ولم نبع الخ ) أراد به التمليك بوجه كالهبة قهستاني بل الظاهر أن الإيجار والإعارة كذلك أفاده الحموي لأن العلة منع ما فيه تقوية على قتالنا كما أفاده كلام المصنف قوله ( يحرم ) أي يكره كراهة تحريم قهستاني قوله ( كحديد ) وكلاح مما استعمل للحرب ولو صغيرا كالإبرة وكذا ما في حكمه من الحرير والديباج فإن تمليكه مكروه لأنه يصنع منه الراية — الخ” (كتاب الجهاد، ۱۳۳/۳)
اسی طرح یورپی اور مسلم دشمن ممالک کی مصنوعات خرید کر ان کو معاشی طور پر مستحکم کرناکہ وہ حاصل ہونے والے نفع کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کریں،اس صورت میں بھی چونکہ مسلمانوں کے قتل پر تعاون کرنا لازم آتا ہے،لہذا ایسے ممالک یا کمپنیوں کی مصنوعات کی خرید و فروخت جو کسی درجہ میں بھی مسلمانوں کے خلاف برسر پیکار ہیں،ان کی خرید و فروخت مکروہ تحریمی ہے،مسلمانوں پر ان مصنوعات کا مکمل طور پر بائیکاٹ کر نالازم ہےاور یہی غیرت ایمانی کا تقاضا ہے۔