نابالغ بچی کی ملکیت میں نصاب سے کم سونا دینا

موضوع: کتاب الزکوة
نا بالغ بچی کے نام ہم کتنے تولے زیورات رکھ سکتے ہیں؟ کہ جب وہ بالغ ہو جائے تو صاحب نصاب نہ ہو۔ جب کہ اس کے پاس سالانہ کچھ رقم اب بھی پاکٹ منی کی صوت میں موجود ہے اور یقینا بالغ ہونے پر بھی ھو گی جو سالانہ ایک تولے سے بھی کم بنتی ہے؟اور جو جمع نہیں ہوتی ساتھ ساتھ اپنی ضروریات پہ سال پوری ہونے سے پہلے ختم بھی ہو جاتی ہے. اس لیے سائلہ چاہتی ہے کے اتنے تولے بتائیں تاکہ بچی صاحب نصاب نہ بنے۔

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ اگر کسی کے پاس نقدی کو ملا کر اتنی مالیت کا سونا ہو جو کہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مروجہ قیمت کے برابر ہو تو وہ صاحب نصاب بن جائے گا۔ سال پورا ہونے پر اس پر زکوۃ واجب ہوگی۔
لہذا صورت مسئولہ میں اگر بالغ ہونے کے بعد اس بچی کے پاس سونے کے ساتھ اتنے پیسے ہوں جو کہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوں تو اس پر زکاۃ واجب ہوگی۔ سونے کی قیمت وقتا فوقتا سنار سے معلوم کرلی جائے۔
۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔  بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
“فأما ‌إذا ‌كان ‌له ‌الصنفان ‌جميعا فإن لم يكن كل واحد منهما نصابا بأن كان له عشرة مثاقيل ومائة درهم فإنه يضم أحدهما إلى الآخر في حق تكميل النصاب عندنا۔“
( بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، كتاب الزكاة، فصل: مقدار الواجب في زكاة الذهب،2/ 344)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2۔فتاوى ہنديہ میں ہے:
”وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة كذا في الكنز۔۔۔لكن يجب أن يكون التقويمبما هو ‌أنفع ‌للفقراء قدرا ورواجا۔“
(فتاوی ھندیہ،كتاب الزكاة، الباب الثالث، الفصل الثاني في العروض، 1/ 179)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
5شعبان 1445 ھ
16 فروری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں