نماز کے بعد کپڑوں پر نجاست کا علم ہونا

فتویٰ نمبر:910

موضوع:فقہ الطہارۃ

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم ورحمۃاللہ

اگر کسی انسان کے کپڑوں میں نجاست( پاخانہ) لگا ہواور اسے علم نہ ہو اور وہ اسی طرح پانچ وقت کی نماز پڑھ لے تو کیا اس کی نماز قبول ہو جائے گی یا اس کو قضا پڑھنی ہو گی؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ!

نجاست اگر قدر درہم کے برابر یعنی ساڑھے چار ماشہ یا اس سے کم تھی تو کراہت کے ساتھ نماز درست ہو گئی،اب دہرانا واجب نہیں۔لیکن اگر نجاست ساڑھے چار ماشہ سے زیادہ تھی تو پھر تمام نمازیں واجب الاعادہ ہوں گی۔

رہی یہ بات کہ کپڑا کب سےناپاک سمجھا جائے گا تواگر کسی قرینے سےنجاست کے لگنے کا یقینی وقت معلوم ہو تو اسی وقت سے کپڑا ناپاک سمجھا جائے گا ۔

اگر وقت نہیں معلوم تو اگر اپنے جسم سےخارج ہوئی نجاست ( پاخانہ) ہے تو جب آخری بار فراغت کی تھی اس کے بعد سے نجاست لگنے کا حکم ہو گا۔

▪ومن أصابتہ من النجاسۃ المغلظۃ کالدم والبول والغائط والخمر مقدارالدرہم فما دونہ جازت صلاتہ معہ، وإن زاد لم یجز۔ (قدوري مع الہدایۃ ۱؍۱۳۰-۱۳۱کراچی)

وعفا الشارع عن قدر درہم وإن کرہ تحریماً، فیجب غسلہٗ وما دونہٗ تنزیہاً فیسن، وفوقہ مبطل فیفرض۔ (درمختار) وفي الشامیۃ: وقدر الدرہم لا یمنع ویکون مسیئاً وإن قل فالأفضل أن یغسلہا ولا یکون مسیئًا۔ (شامي: ۱؍۴۵۲ )

▪فلو صلی مع ھذا الثوب صلوات ثم ظھر ان النجاسۃ فی الطرف الاخر یجب علیہ اعادۃ الصلوات التی صلی مع ھذا الثوب کذا فی الخلاصۃ۔(الھندیہ:٤٣/١)

▪وقالا: من وقت العلم،فلا يلزمهم شيء قبله،وبه يفتى.( فرع) وجد فى ثوبه منيا او بولا او دما اعاد من آخر الاحتلام و بول و رعاف.

( الدر المختار:٢١٩/١)

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت ابو الخیر سیفی عفی عنہا

قمری تاریخ:٢٨ محرم ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ:٩ اکتوبر٢٠١٨ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں