ناپاک پانی پاک کرنے کا طریقہ

سوال: ناپاک پانی کو پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب: چھوٹے برتن یا چھوٹے حوض کا پانی کسی ناپاک چیز کے گرنے کی وجہ سے ناپاک ہوجائے تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے ماء جاری یعنی بہتا ہوا پانی بنادیا جائے. ایسا کرنے سے جب اس پانی سے نجاست کا اثر (رنگ، بو اور مزہ) ختم ہوجائے گا تو پانی خود بخود پاک ہوجائے گا. مثلا: ٹینکی ناپاک ہو جاۓ تو اسے پاک کرنے کے لیے سب سے پہلے مردار یا نجاست کو نکالیں پھر پانی کو اس وقت تک جاری رکھیں جب تک اس سے نجاست کا اثر ( رنگ ،بو، مزہ ) ختم نہ ہو جاۓ۔اس عمل سے پانی خود بخود پاک ہو جاۓ گا ۔

پانی جاری کرنے کی مختلف صورتیں ہیں :

ا۔ جب لائن میں پانی آرہا ہو تو موٹرچلا کر پانی اتنا بھرا جائے کہ ٹنکی بھر کر پانی گرنے لگے۔

2۔ایک موٹر سے پانی ٹینکی میں ڈالا جاۓ اور دوسری موٹر سے باہر نکالا جاۓ۔

3۔چھت کی ٹینکی میں جب پانی چڑھ رہا ہو تو نل کھول کر پانی کو جاری کر دیا جاۓ.

بالٹی اور پیالے کا پانی ناپاک ہو جاۓ تو وہ بھی جاری کر دینے سے پاک ہو جاتا ہے۔اس کی صورت یہ ہو گی کہ پیالے اور بالٹی میں اس قدر پانی ڈالا جاۓ کہ اس کے اطراف سے گرنے لگے. یہ عمل اس وقت تک جاری رکھا جاۓ گا جب تک نجاست کے اثرات ختم ہو جائیں۔

یہ حکم چھوٹے حوض وغیرہ کا ہے لیکن اگر پانی زیادہ ہو جیسے: دس بائی دس یا اس سے بڑے حوض میں نجاست گر جاۓ اور نجاست کے اثرات : رنگ، بو اور ذائقہ میں سے کوئی بھی ظاہر نہ ہو تو پانی پاک ہے لہذا اسے پاک کرنے کی ضرورت نہیں.

_________

حوالہ جات :

١۔ماء الحمام بمنزلۃ ماء الجاري ( واختلف المتاخرون في بيان هذا القول : قال بعضهم ؛ مراده حالة مخصوصة وهو إذا كان الماء يجري من الانبوب الى حوض الحمام والناس يغترفون منه عرفا” متداركا”.

( شرح منية ص١٠٠)

2۔هل يلحق نحو القصعة بالحوض ؟ فاذا كان فيها ماء نجس ثم دخل فيها ماء جار حتى طف من جوانبها هل تطهر هي الماء الذي فيها كالحوض أم لا لعدم الضرورة في غسلها ؟ توقفت فيه مدة ، ثم رأيت في ” خزانة الفتاوى “: إذا فسد ماء الحوض فأخذ منه بالقصعة واسمها تحت الانبوب فدخل الماء وسأل ماء القصعة فتوضا به لا يجوز .

( فتاوى شاميه: ج١ ص ٣٨٢)

3۔ وان كان الناس يغترفون من الحوض بقصاعهم ولا يدخل من الانبوب ماء او على العكس اختلفوا فيه،واكثرهم على انه يتنجس ماء الحوض ، وان كان الناس يغترفون بقصاعهم و يدخل الماء من الانبوب اختلفوا فيه واكثرهم على انه لا يتنجس ( أنتهى) فهذا هو الذى ينبغي أن يعتمد عليه .

(کبیری شرح منیہ: ص100)

والله اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں