نفاس کی حالت میں گھر سے باہر نکلنا

فتویٰ نمبر:3015

سوال: محترم مفتی صاحب! 

عورت جب تک نفاس کی حالت میں ہو یعنی زیادہ سے زیادہ 40دن تو اس دوران خاتون یا بچے کو گھر سے نکلنا( گھر سے باہر نہ نکالنا)یا جو بھی ہمارے معاشرے میں توہمات ہیں ان کی شریعت میں کوئی اصل ہے؟ جواب عنایت فرمائیے!

والسلام

الجواب حامداو مصليا

شریعت مطہرہ میں عورت کا مدت نفاس میں باہر نہ نکلنا یا اپنے بچے کو گھر سے باہر نہ نکالنا، اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔یہ محض غیر اسلامی اور اغیار قوم کی نقالی ہے،انہیں چھوڑنا بہت ضروری ہے۔البتہ حدیث میں ہے کہ :

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات کا اندھیرا یا شام ہو جائے تو تم اپنے بچوں کو باہر نکلنے نہ دیا کرو کیونکہ شیطان اس وقت پھیلتے ہیں۔۔۔“

(صحیح مسلم مترجم:٥٢٤٤/١) اس وجہ سےمغرب کے بعد بچوں کو باہر نکالنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

” قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:من احدث فی امرنا ھذا مالیس منہ فھو رد“(مشکوة:٢٧/١)

”حدثنی اسحاق بن منصور اخبرنا روح ابن عبادہ حدثنا ابن جریج اخبرنی عطاء انہ سمع جابر بن عبداللہ یقولا قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا کان جنح اللیل او امسیتم فکفو صبیانکم فان الشیطان ینتشر حینئذ۔۔۔الخ“

و اللہ الموفق

قمری تاریخ:٢٣ربیع الثانی١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ:26دسمبر2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں