اولاد کا والد کی حرام کمائی کھانا

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۸۹﴾

سوال:-        اگر زید کا والد حرام کمائی کرتا ہو تو زید کے لیے وہ کمائی کھانا جائز ہے یا نہیں؟ 

جواب :-       شرعی اعتبار سےنا بالغ بیٹوں اور غیر شادی شدہ بیٹیوں کا خرچہ والد پرواجب ہے اور اس کے ذمہ ہے کہ وہ اولاد کو  حلال کمائی سے کھانا پینا لباس و رہائش مہیا کرے اگر حرام کمائی سے کھلائے گا تو خود باپ گناہ گار ہوگا۔ ان شاء اللہ زیر  کفالت بچوں کو گناہ نہیں ہوگا۔ تاہم  اگر زید بالغ ہو تو  اسں پر واجب ہے کہ وہ اپنے اخراجات خود اٹھائے اپنے والد کی کمائی استعمال کرنا اس کے لیے جائز نہیں ، اگر بیٹی بالغ ہے اور وہ خود کما نہیں سکتی تو وہ اپنے والد کی کمائی استعمال کرسکتی ہے؛ لیکن اس کو چاہیے کہ وہ اپنے والد کو حرام سے روکنے کی حتی الوسع کوشش کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (6 / 191)

وفي جامع الجوامع: اشترى الزوج طعاما أو كسوة من مال خبيث جاز للمرأة أكله ولبسها والإثم على الزوج تتارخانية۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فقط والله تعالیٰ اعلم

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

الجواب صحیح

مفتی انس عفی اللہ عنہ

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

الجواب الصحیح

مفتی طلحہ ہاشم صاحب

رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں