پینشن کی رقم پر زکوٰۃ کا حکم

سوال:کیا پینشن کی رقم جو ہر ماہ ملتی ہے اس پر زکوٰۃ ہے؟

الجواب باسم ملهم الصواب:

پنشن کی رقم تنہا یا دیگر اموالِ زکوۃ(سونا، چاندی، مالِ تجارت یا نقدی) کے ساتھ مل کر جب نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو زکوٰۃ واجب ہے ورنہ نہیں۔

حوالہ جات

1)عن عاىٔشة انها قالت قال رسولُ اللّٰه صلى الله عليه وسلم “لا زكوة فى مال حتى يحول عليه الحول”

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”مال میں کچھ زکوٰۃ نہیں یہاں تک کہ اس (مال) پر پورا سال گزر جائے”

(رواه ابن ماجه:1792)

2)العبرة فى الزكوة للحول القمرى كذا فى القنية واذا كان النصاب كاملا فى طرفى الحول فنقصانه فيما بين ذلك لا يسقط الزكوة فى الهدايه-

(فتاوي هندية:193/1)

3)ولا بدمن الحول لانه لا بد من مدة يتحقق فيها النماء وقدرها الشرع بالحول لقوله صلى الله عليه وسلم “لا زكوة فى مال حتى يحول عليه الحول”

(الهداية:201/1)

4)جس شخص کے پاس اپنی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کا نقد روپیہ یا زیور یاتجارتی سامان ہو اس کو صاحب نصاب کہتے ہیں-

جو شخص سال بھر صاحب نصاب رہا ہو یا سال کے شروع اور آ خر میں صاحب نصاب ہو اس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے-

(فتاوی عثمانی:ج2/ص66)

5) زکوٰۃ بچت کی رقم پر ہوتی ہے جب کہ بچت کی رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کو پہنچ جائے،اگر کچھ نہیں بچتا تو اس پر زکوٰۃ نہیں-

(آ پ کے مسائل:ج3/ص359)

6)تنخواہ کی رقم جب تک وصول نہ ہو اس پر زکوٰۃ نہیں تنخواہ ملنے کے بعد اس پر پورا سال گزر جائے تب اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی،اور اگر کوئی شخص پہلے سے ہی صاحب نصاب ہو تو جب نصاب پر سال پورا ہوگا تو اس تنخواہ کی وصول شدہ رقم پر بھی زکوٰۃ واجب ہوجائےگی-

(آ پ کے مسائل:ج3/ص360)

واللّٰه اعلم بالصواب

23/4/1443

1/12/21

اپنا تبصرہ بھیجیں