رشوت کی رقم سے کاروبار کرنا

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۵۴﴾

سوال:-        اگر کسی شخص کے پاس اوپر کی کمائی ہو(سود کی رقم نہ ہو)اور وہ صرف اس اوپر کی کمائی (جس میں کوئی دوسرا حلال مال نہ ملایا گیا ہو)سے کوئی جائز کاروبار شروع کرےاب اس کاروبار سےجو نفع آئے گا وہ حلال ہوگا یا حرام؟

تنقیح :ان کے کام کی نوعیت کیا تھی؟

جواب تنقیح:جس کام کی ان کو حکومت سے تنخواہ ملتی تھی اس کام کو کرنے پر اپنی تنخواہ کے علاوہ الگ سے پیسے بھی لیتے تھے۔

جواب :         مذکورہ صورت میں  اگر اوپر  کی کمائی سے آپ کی  مراد رشوت  ہے تو رشوت لینا حرام ہے، رشوت لینے والے کے لیے اس مال میں کسی قسم کا کوئی تصرّف کرنا ،اس سے فائدہ اٹھانا ، یہ ناجائز اور حرام ہےبلکہ اس کے مالک کو لوٹانا لازم ہے۔نیز اس حرام غیر مخلوط رقم سے جو کاروبار کیاجائے  اس کا نفع بھی ناجائز ہے۔تاہم اصل رشوت کی رقم لوٹانے کے بعد بقیہ نفع استعمال کرنے یا  اس سے کاروبار کرنے کی گنجائش ہے۔تاہم بہتر یہی ہے کہ کل نفع صدقہ کرکے صرف حلال رقم سے کاروبار کیا جائے۔

(مستفاد من فقہ البیوع :ج ۲ص۱۰۰۵ ۔۔۔۱۰۱۸)

فقط والله تعالیٰ اعلم

 صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں