صدقہ کا گوشت مالدار رشتہ داروں کودینا

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

1۔صدقے کا گوشت اپنے رشتے داروں میں دینا چاہیے جبکہ رشتے دار ماشاءاللہ کھاتے پیتے ہوں۔

2۔اور جمعے کے دن صدقے نکالنا چاہیے، چاہے وہ پیسوں کی صورت میں ہو۔۔

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

1) اگر نفلی صدقہ ہے تو اس کا گوشت تمام رشتے داروں کو یہاں تک کہ ان قریبی رشتہ داروں کو بھی کھلا سکتے ہیں جن کو صدقات واجبہ دینا جائز نہیں ہوتا۔خواہ وہ مالدار ہی کیوں نہ ہو۔

2) شریعت میں (قربانی کے علاوہ)صدقات کے لیے کوئی دن مقرر نہیں ہے اور اپنی طرف سے کسی خاص دن یا مہینے کی تحدید کرنا درست نہیں ۔اور اگر اس کو سنت یا شریعت کا حکم سمجھ کر کسی دن کو صدقے کے لیے مخصوص کیا جائے تو وہ بدعت کے زمرے میں داخل ہو جائے گا۔

لہذا جمعہ کو صدقہ نکالنے کو لازم سمجھنا ناجائز ہے اور اگر کہیں اس کی عادت ہو تو وہ قابل ترک ہے۔

===========

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 263)

“وقيد بالزكاة ؛ لأن النفل يجوز للغني كما للهاشمي، وأما بقية الصدقات المفروضة والواجبة كالعشر والكفارات والنذور وصدقة الفطر فلا يجوز صرفها للغني ؛ لعموم قوله عليه الصلاة والسلام : «لا تحل صدقة لغني»، خرج النفل منها ؛ لأن الصدقة على الغني هبة، كذا في البدائع”

فقط-

ولللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں