صف بندی کے مختلف طریقے

صف بندی کے مختلف طریقے

صفیں سیدھی رکھنی چاہیے، آپس میں مل مل کر کھڑا ہونا چاہیے ، درمیان میں خالی جگہ نہ رہنی چاہیے۔

اگر ایک ہی مقتدی ہوتو اس کو امام کے دائیں جانب امام سے کچھ پیچھے ہٹ کر کھڑا ہونا چاہیے، بائیں جانب یا امام کے پیچھے کھڑاہو نا مکروہ ہے۔

اگر ایک سے زیادہ مقتدی ہوں تو ان کو امام کے پیچھے صف باندھ کر کھڑا ہونا چاہیے۔ دو مقتدیوں کاامام کے دائیں بائیں جانب کھڑا ہونا مکروہِ تنزیہی ہے اور اگر دو سے زیادہ ہوں تو مکروہِ تحریمی ہے، اس لیے کہ جب دو سے زیادہ مقتدی ہوں تو امام کا آگے کھڑا ہونا واجب ہے۔

اگر نماز شروع کرتے وقت ایک ہی مقتدی تھا اور وہ امام کے دائیں جانب کھڑا ہوا، اس کے بعد اور مقتدی آگئے تو پہلے مقتدی کو چاہیے کہ پیچھے ہٹ جائے اور سب مقتدی مل کر امام کے پیچھے کھڑے ہوں، اگر وہ نہ ہٹے توپیچھے والوں کو چاہیے کہ اس کو کھینچ لیں اور اگر لا علمی کی وجہ سے وہ مقتدی امام کے دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہوجائیں اور پہلے والے مقتدی کو پیچھے نہ ہٹائیں تو امام کو چاہیے کہ وہ آگے بڑھ جائے تاکہ وہ مقتدی سب مل جائیں اور امام کے پیچھے ہوجائیں، اسی طرح اگر پیچھے ہٹنے کی جگہ نہ ہو تب بھی امام ہی کو چاہیے کہ آگے بڑھ جائے، لیکن اگر مقتدی مسائل سے ناواقف ہوں جیسا کہ ہمارے زمانے میں ہے تو اس کو ہٹانا مناسب نہیں، کیونکہ اس کا خدشہ ہے کہ کوئی ایسی حرکت نہ کربیٹھے جس سے نماز ہی ٹوٹ جائے۔

اگر مقتدی عورت ہو یا نابالغ لڑکی ہو تو اس کو چاہیے کہ امام کے پیچھے کھڑی ہو، چاہے ایک ہو یا ایک سے زائد۔

اگر مقتدیوں میں مختلف قسم کے لوگ ہوں کچھ مرد، کچھ عورتیں، کچھ نابالغ تو امام کو چاہیے کہ اس ترتیب سے ان کی صفیں بنائے: پہلے مردوں کی صفیں، پھر نابالغ لڑکوں کی، پھر بالغ عورتوں کی، پھر نابالغ لڑکیوں کی۔

اگر صرف ایک ہی نابالغ لڑکا ہو تو اس کو بالغوں کے ساتھ کھڑا کیا جائے۔ اگر نابالغ لڑکے زیادہ ہوں تو ان کو پیچھے کھڑا کرنا مستحب ہے، واجب نہیں، مگر اس زمانہ میں لڑکوں کو مردوں کی صفوں ہی میں کھڑا کرنا چاہیے، کیونکہ دو یا اس سے زیادہ لڑکے ایک جگہ جمع ہونے سے نہ صرف اپنی نماز خراب کرتے ہیں بلکہ بڑوں کی نماز میں بھی خلل پیدا کرتے ہیں۔

یہ حکم ان بچوں سے متعلق ہے جو نماز اور وضو وغیرہ میں تمیز رکھتے ہوں، زیادہ چھوٹے بچوں کو مردوں کی صف میں کھڑا کرنا مکروہ ہے، بلکہ مسجد میں لانا ہی نہیں چاہیے۔

مردکا صرف نا محرم عورتوں کی امامت کرنا ایسی جگہ مکروہِ تحریمی ہے جہاں کوئی اور مرد نہ ہواور نہ ہی کوئی محرم عورت، جیسے: اس کی ماں،بہن وغیرہ، البتہ اگر کوئی مرد یا محرم عورت یااس کی بیوی موجود ہو تو پھر مکروہ نہیں۔

تنہا ایک شخص کا صف کے پیچھے کھڑا ہونا مکروہ ہے ایسی حالت میں چاہیے کہ اگلی صف سے کسی آدمی کو کھینچ کر اپنے ساتھ کھڑا کرلے لیکن کھینچنے میں اگر احتمال ہو کہ وہ اپنی نماز خراب کرلے گا یا برا مانے گا تو چھوڑدے۔

پہلی صف میں جگہ ہوتے ہوئے دوسری صف میں کھڑا ہونا مکروہ ہے۔جب پہلی صف پوری ہوجائے تب دوسری صف میں کھڑا ہونا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں