شریعت میں عاق کرنے کا کیا حکم ہے

سوال:  عرض   ہے کہ میرے والد   کا حال  میں انتقال  ہوگیا ہے  ۔اور میرے  بھائی بہن  وغیرہ  مجھے یہ کہہ کر ترکے سے  بیدخل  کر رہے ہیں  کہ میرے والد  نے ان  سے یہ کہاتھا  کہ میں نے اس کے  عاق کردیاہے ۔ شرعی نقطہ نظر سے   آپ مجھے فتویٰ دیں  کہ مجھے  میرے والد   نے چھوڑے ہوئے  ترکے  سے کچھ   لینے کا حق  ہے یا نہیں  ؟

 جواب: اول  تو بغیر شرعی گواہوں  کے بہن بھائیوں کے اس دعویٰ  کا کوئی اعتبار  نہیں کہ مرحوم   والد نے آپ کو  عاق کردیاہے   اور بالفرض اگر ان کی بات  صحیح بھی ہو، بلکہ  وہ گواہوں   سے بھی  اس کو ثابت  کردیں  تب بھی  شرعاً ” عاق”  کی کوئی حیثیت  نہیں۔  جس کو عاق کیاگیاہے  وہ عاق کیے جانے  کے باوجود  شرعاً ترکہ جا حق دار ہوتا ہے  ۔

لہذا دوسرے  ورثاء  کا عاق کو بنیاد  بناکر  آپ کو ترکہ  سے  بے دخل  کرنا،  ناجائز، ظلم  وغصب  اور سخت گناہ   کاکام ہے۔ بہن بھائیوں پر لازم  ہے کہ دیگر  ورثاء  کی طرح  آپ کو بھی،   آپ کا ترکہ   میں سے  بننے  والا حصہ  فوری  ادا کریں  اور  حق دار  کی بددعا اور  دنیا وآکرت  کے وبال سے  بچیں  ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں