سورۃ اخلاص پڑھنا

*سوال:* سورۃ اخلاص کن مقاصد کے لیے پڑھی جاتی ہے اور وظیفہ کے طور پر اس کا ورد کرنا کیسا ہے، اکثر کامیابی وکامرانی کے لیے اس کا ورد کرنے کو کہا جاتا ہے تو ایسا درست ہے کیا؟
الجواب باسم ملہم الصواب
سورۃ اخلاص قرآن کی دیگر سورتوں کی طرح ثواب حاصل کرنے اور ان میں جو مضامین موجود ہیں ان کو سمجھ کر پڑھنے اور ہدایت حاصل کرنےاور عمل کرنے کے لیے نازل ہوئی ہے۔ سورۃ اخلاص میں خاص طور پر توحید کی دعوت دی گئی ہے تو اس کو سمجھ کر پڑھنے سے شرک سے حفاظت ہوتی ہے اوراللہ کی واحدانیت کا یقین دل میں بی بیٹھتا ہے۔البتہ اگر کسی خاص بزرگ نے اس کا پڑھنا کسی خاص وظیفہ کے طورپر ذکر کیا ہو اور آپ کو ان پر اعتماد ہو تو آپ اسے وظیفہ کے طور پر پڑھ سکتے ہیں اس کی گنجائش ہوگی۔ تاہم سارے قرآن کا سمجھ کر پڑھنا ہی باعث فضیلت اور برکت ہے۔
———————————————-
حوالہ جات:
1.عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ وَقَالُوا أَيُّنَا يُطِيقُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ ثُلُثُ الْقُرْآنِ(صحیح بخاری: 5015)
ترجمہ: سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے ایک اور روایت ہے انہوں نے کہا نبی ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا: کیا تم میں سے کسی کے لیے یہ ممکن نہیں کہ قرآن کا ایک تہائی حصہ ایک رات میں پڑھا کرے؟ صحابہ کرام‬ ؓ ک‬و یہ عمل بہت مشکل معلوم ہوا۔ انہوں نے عرٖض کی: اللہ کے رسول! ہم میں نے کون اس طاقت رکھتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہُ الوَاحِدُ الصَمدُ (قل اللہ أحد) قرآن مجید کا ایک تہائی حصہ ہے.
2.عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا فَقَرَأَ فِيهِمَا قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ(صحیح بخاری: 5017)
ترجمہ: سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ہر رات جب بستر پر تشریف لاتے تو دونوں ہاتھوں کو ملا کر ان پر پھونک مارتے اور ان پر ﴿قُل ھُوَ اللہُ أَحَد﴾ ﴿قُل أعوذُ بِربِ الفلقِ﴾ ﴿قُل أعوذُ بربِ الناسِ﴾ پڑھتے پھر ان دونوں ہاتھوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ پہلے سر مبارک اور چہرہ انور پر ہاتھ پھیرتے پھر باقی جسم ہر۔ اس طرح آپ ﷺ تین مرتبہ یہ عمل کرتے تھے
3.قَالَ إِنَّ اللَّهَ جَزَّأَ الْقُرْآنَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ فَجَعَلَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ جُزْءًا مِنْ أَجْزَاءِ الْقُرْآنِ(صحیح مسلم:811)
ترجمہ: آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے تین اجزاء (حصے) کئے ہیں اور ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ کو قرآن کے اجزاء میں سے ایک جز قرار دیا ہے۔
4.عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يَؤُمُّهُمْ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ فَكَانَ كُلَّمَا افْتَتَحَ سُورَةً يَقْرَأُ لَهُمْ فِي الصَّلَاةِ فَقَرَأَ بِهَا افْتَتَحَ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا ثُمَّ يَقْرَأُ بِسُورَةٍ أُخْرَى مَعَهَا وَكَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَكَلَّمَهُ أَصْحَابُهُ فَقَالُوا إِنَّكَ تَقْرَأُ بِهَذِهِ السُّورَةِ ثُمَّ لَا تَرَى أَنَّهَا تُجْزِئُكَ حَتَّى تَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَى فَإِمَّا أَنْ تَقْرَأَ بِهَا وَإِمَّا أَنْ تَدَعَهَا وَتَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَى قَالَ مَا أَنَا بِتَارِكِهَا إِنْ أَحْبَبْتُمْ أَنْ أَؤُمَّكُمْ بِهَا فَعَلْتُ وَإِنْ كَرِهْتُمْ تَرَكْتُكُمْ وَكَانُوا يَرَوْنَهُ أَفْضَلَهُمْ وَكَرِهُوا أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ فَلَمَّا أَتَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ فَقَالَ يَا فُلَانُ مَا يَمْنَعُكَ مِمَّا يَأْمُرُ بِهِ أَصْحَابُكَ وَمَا يَحْمِلُكَ أَنْ تَقْرَأَ هَذِهِ السُّورَةَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ حُبَّهَا أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ .(جامع ترمذی: 2901)
ترجمہ: انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ مسجد قبا میں ایک انصاری شخص ان کی امامت کرتا تھا، اور اس کی عادت یہ تھی کہ جب بھی وہ ارادہ کرتا کہ کوئی سورت نماز میں پڑھے تو اسے پڑھتا لیکن اس سورت سے پہلے ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ پوری پڑھتا، پھر اس کے ساتھ دوسری سورت پڑھتا، اور وہ یہ عمل ہر رکعت میں کرتا تھا۔ تو اس کے ساتھیوں (نمازوں) نے اس سے (اس موضوع پر) بات کی ، انہوں نے کہا: آپ یہ سورت پڑھتے ہیں پھر آپ خیال کرتے ہیں کہ یہ تو آپ کے لیے کافی نہیں ہے یہاں تک کہ دوسری سورت (بھی) پڑھتے ہیں، تو آپ یا تو صرف اسے پڑھیں، یا اسے چھوڑ دیں اور کوئی دوسری سورت پڑھیں، تو انہوں نے کہا: میں اسے چھوڑنے والا نہیں، اگر آپ لوگ پسند کریں کہ میں اسے پڑھنے کے ساتھ ساتھ امامت کروں تو امامت کروں گا اور اگر آپ لوگ اس کے ساتھ امامت کرنا پسند نہیں کرتے تو میں آپ لوگوں (کی امامت) کو چھوڑ دوں گا۔ اور لوگوں کا حال یہ تھا کہ انہیں اپنوں میں سب سے افضل سمجھتے تھے اور ناپسند کرتے تھے کہ ان کے سوا کوئی دوسرا ان کی امامت کرے، چنانچہ نبی اکرمﷺ جب ان لوگوں کے پاس آئے تو انہوں نے آپﷺ کو ساری بات بتائی۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اے فلاں! تمہارے ساتھی جو بات کہہ رہے ہیں، اس پرعمل کرنے سے تمہیں کیا چیز روک رہی ہے اور تمہیں کیا چیز مجبور کر رہی ہے کہ ہر رکعت میں تم اس سورت کو پڑھو؟‘‘، انہوں نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! میں اسے پسند کرتا ہوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کی محبت تمہیں جنت میں لے جائے گی‘‘۔
5.عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَتَيْ مَرَّةٍ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ مُحِيَ عَنْهُ ذُنُوبُ خَمْسِينَ سَنَةً إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَلَيْهِ دَيْنٌ .(جامع ترمذی: 2898)
ترجمہ: انس بن مالک ؓ سے ر وایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’جو شخص ہردن دو سو مرتبہ ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ پڑھے گا تو قرض کے سوا اس کے پچاس سال تک کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1.*سورۃ اخلاص* اور *معوذتین* اورآیۃ *قل لن یصیبنا الا ما کتب اللہ سے متوکلون* تک پڑھ کر اپنے گرد دائرہ کھینچ لیا جائے تو ان شاءاللہ کوئی موذی نہ پہنچے گا۔
(اعمال قرآنی از مولانا اشرف علی تھانوی رح : 52)
2.اس کو صبح و شام پڑھنے سے شرک اور شک اور فساد اعتقاد سے محفوظ رہے گا۔
سورۃ اخلاص کو پڑھنے سےہرقسم کی خیرحاصل ہو اور ہر قسم کے شر سے محفوظ رہے۔
(اعمال قرآنی از مولانا اشرف علی تھانوی رح:105 ،108)
———————————————-
واللہ اعلم بالصواب
3جنوری 2022
10جمادی الثانی1444

اپنا تبصرہ بھیجیں