علمائے کرام کے مضحکہ خیزکارٹون بنانے کاحکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:214

بخدمت اقدس الاستفتاء

کیافرماتےہیں علمائے کرام ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کےبارےمیں

اسلام آباد سےشائع ہونے والےایک اخبارمیں علماء کرام اورمدارس کی توہین پرمبنی کارٹون بنایا گیا ہے ،کارٹون کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔ایک انتہائی بدصورت سی گائے بنائی گئی ہے جس کی دم اوپر کو اٹھی ہوئی ہے اورنیچے گوبر بھی پڑادکھائی دے رہاہے ۔ (گویاگائے گوبرکررہی ہے ) گائے کےتھن بھی نظر آرہے ہیں۔اورگائے کےاوپرلکھاہواہےملا،مولوی ،مولانا، مفتی،مدارس اورایک طرف لکھاہواہے یہ بڑی مقدس گائے ہے ۔

جناب مفتی صاحب عرض یہ ہے کہ مذکورہ کارٹون علماء کرام جوکہ تقریباً سوالاکھ انبیاء کرام کے وارث اورفدائی ، روحی وقلبی ،امی وابی جناب نبی کریم ﷺکےخلفاء ہیں ۔اوردینی مدارس جوکہ قرآن  اورحدیث کےمراکزہیں کی انتہائی ہتک آمیزتوہین کی گئی ہے ۔

یادرہے کہ ہمارامعاشرہ احتجاجی مظاہرے میں ہتک اورنفرت  کااظہاراس طرح کرتاہے کہ مظاہرین کوجس کی توہین مقصود  ہوتی ہے کسی بھی مصنوعی یاحقیقی جانورپراس کانام لکھ دیاجاتاہے ،کارٹون میں گائے کوایک مقدس چیزکےطورپر پیش کیا گیا ہے۔جوکہ ہندومذہب  کاحصہ ہے۔ مذہب اسلام میں گائے کےتقدس کاکوئی تصورنہیں وہ صرف ایک لائق خوراک حلال جانورہے،جناب  حضرت اقدس مفتی صاحب  مذکورہ کارٹون بنانےاورشائع  کرنےوالوں کےلیےکیاحکم ہے۔

مذکورہ کارٹون کی فوٹوکاپی استفتاء کے ساتھ لف ہے قرآن وحدیث  اورآثارصحابہ فقہائے کرام کےفتاویٰ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔ عین نوازش ہوگی۔

المستفتی مولانا محمدقاسم ولدعلی محمدخطیب  جامع مسجد مکی اسلام آباد پاکستان

تاریخ :6جمادی الاول 1437 ہجری 15فروری 2016

الجواب حامداومصلیاً

سوال کے ساتھ منسلک کاغذ میں جوکارٹون ہے اگرواقعۃً وہ اسلام آبا د کے کسی اخبارمیں شائع کیا گیا ہے تواس کارٹون کے بنانے اوراسے شائع  کرنے سے بلاشبہ علمائے کرام اوردینی مدارس کی تضحیک  اوراہانت  ہوتی ہے ،جوکہ ناجائز اوربہت سخت گناہ ہے ،لہذامذکورہ کارٹون بنانے والااوراس کوشائع  کرنےوالاسخت گنہگارہوئےہیں (خلاصہ از امدادالمفتیین 199)

ان پرلازم ہے کہ وہ اپنے اس گناہ پر سچے دل سے توبہ کریں ۔اورچونکہ مذکورہ کارٹون  کی اشاعت باقاعدہ اخبار میں کی گئی ہے اس لیے مذکورہ صورت  میں اس گناہ  کی توبہ بھی علانیہ طورپر اخبار میں شائع کرنا ضروری ہے ۔،ا وراگریہ معاملہ کسی عدالت  میں چلا جاتا ہے توعدالت  دینی واسلامی مدارس اورعلمائے دین کی اہانت کرنےوالوں کوحسب قانون یاحسب صوابدید کوئی ایسی سخت سزادے سکتی ہے جس سے آئندہ  وہ ایسا کرنےسے بازرہیں  اوردوسروں کوبھی عبرت ہو ۔

اس سلسلہ میں دلائل درج ذیل ہیں :

قرآن کریم کی سورہ نساء میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ( سورۃ النساء :59)

ترجمہ: اے ایمان والو!اللہ کی اطاعت کرواوراس کے رسول کی بھی اطاعت کرو ،اورتم میں سےجولوگ صاحب اختیار ہوں ان کی بھی ۔ (آسان ترجمہ قرآن :1/273)

اس آیت کریمہ میں لفظ “اولی الامر” کی تفسیر  میں حضرات مفسرین رحمہم اللہ کےاقوال

احکام القرآن للجصاص میں ہے  (4/443)

قال اللہ تعالیٰ :  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ

قال ابوبکر : اختلف  فی تاویل اولی الامر فرو ی عن جابر بن عبداللہ وابن عباس روایۃ والحسن ومجاھد:انھم اولوالفقہ والعلم

ویجوزان یکونواجمیعا(ای الحکام والفقھاء ) مرادین بالآیۃ، لان الاسم یتناولھم  جمیعا لان الامراء ۔۔۔الخ

 تفسیر معارف القرآن میں ہے (2/450)

“اولی الامر” لغت میں ان لوگوں کوکہا جاتا ہے  جن کے ہاتھ میں کسی چیز کانظام وانتظام ہو،اسی لیے حضرت ابن عباس ، مجاہد  اورحسن بصری  رضی اللہ عنھم  مفسیرین قرآن نےاولی الامر کامصداق علماء اورفقہاء کوقراردیا ہے کہ وہ رسول کریم ﷺکے نائب ہیں اورنظام دین ان کےہاتھ میں ہے ۔

2۔ مشکاۃ المصابیح میں ہے (1/46)

3۔کنزالدقائق کی شرح تبیین الحقائق میں ہے (12/271)

4۔فتایٰ عالمگیر ی میں ہے (2/270)

محمد طلحہ اقبال  عفی عنہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

19/جمادہ الثانی/1437ھ

29 مارچ  2016

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ اور عربی حوالے حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں:

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/853474745021772/

اپنا تبصرہ بھیجیں