کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی کو خون کی ڈرپ لگی ہو یا پیشاب کی تھیلی نلکی کے ذریعے لگائی گئی ہو تو وہ نماز کیسے پڑھے گا ؟
جماعت میں شرکت کرنا اس کے لیے جائز ہے یا نہیں ؟
ا لمستفتی : عبد اللہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب حامداومصلیا ً
واضح رہے کہ جس آدمی کو خون کی ڈرپ لگی ہے ، اگر ڈرپ کے ختم ہونے کے بعد اس کو اتنا وقت ملتا ہے کہ وضو کرکے نماز پڑھے تو اس صورت میں ڈرپ کے ساتھ نماز نہیں ہوگی ، کیونکہ وہ حامل نجاست ہے اورڈرپ کا وقت سے پہلے ختم ہونے کی صورت میں معذور بھی نہیں ہے ۔ لیکن اگرڈرپ اتنے وقت میں ختم نہ ہو جس میں وہ وضو کر کے نماز پڑھ سکے تو وہ معذور شمار ہوگا ، لہذا ڈرپ لگنے کی حالت میں وضو کر کے نماز پڑھ سکتا ہے ،ہاں البتہ اگر مریض کی حالت زیادہ خراب نہ ہو تو ڈرپ نکال کر نماز پڑھنے کے بعد دوبارہ لگالے ۔
اسی طرح جس کو پیشاب کی تھیلی نلکی کے ذریعے لگائی گئی ہے تو وہ بھی معذور ہے کیونکہ وہ اپنے پیشاب کے روکنے پر قادر نہیں ہے چنانچہ ا س کے بارے میں حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے وقت وضو کر کے نماز پڑھے ۔
باقی رہی بات جماعت میں شرکت کرنے کی ، تو چونکہ دونوں مذکورہ شخص حامل نجاست ہیں لہذا نجاست کی صورت میں مسجد کی جماعت میں شرکت کرنا ان کے لیے درست نہیں ۔
واللہ سبحانہ وتعالیٰ
کتبہ : محمد حسن
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
بالجامعۃ الفاروقیہ بکراتشی
عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/519341585101758/