وتر کی قضا

فتویٰ نمبر:3091

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم!کسی کے ذمے کوئی فرض نماز، قضا نہ ہو اور وتر قضا ہوجاۓتوفجر سے پہلے پڑھنا ہے یا بعد میں ؟(ایک طریقہ غالبا بہشتی زیور میں پڑھا تھاکہ فجر کے وقت پہلے پوری فجر پڑھیں پھر قضا وتر پڑھیں پھر دوبارا سنت سمیت فجر پڑھنا ہے)?

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وتر کی نماز قضا ہوئی اور وتر کے علاوہ کسی اور نماز کی قضا اسکے ذمے نہیں تو بغیر وتر کی قضا پڑھے فجر کی نماز درست نہیں۔

بہشتی زیور کے مسئلے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کو وتر کا قضا ہونا یاد ہے تب بھی اس نے قضا پڑھے بغیر فجر کی نماز پڑھ لی تو اب قضا پڑھ کے فجر کی نماز دوبارہ پڑھنا لازم ہے۔

🔅فلم يجز فجر من تذكر أنه لم يوتر(الدر المختار٢/ ٦٣٤)

🔅الوتر یقضی بعد طلوع الفجر بالإجماع بخلاف سائر السنن۔ (البحر الرائق، کتاب الصلاۃ، زکریا ۱/ ۴۳۷، کراچی ۱/ ۲۵۲) 

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:٢٤ جمادي الأولى

عیسوی تاریخ:٣٠ جنوری

تصحیح وتصویب:

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں