وضو اور غسل میں مصنوعی اعضا کا حکم

وضو اور غسل میں مصنوعی اعضا کا حکم

مصنوعی اعضا اور دانت وغیرہ دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جو مستقل طور پر لگا دیے جائیں اور پھر انہیں آسانی سے نکالا نہ جا سکے۔ دوسرے وہ جو بنائے ہی اس طرح جاتے ہیں کہ حسب ِ ضرورت ان کا استعمال کیا جائے اورپھر ان کو نکالا جاسکے۔

پہلی صورت میں یہ اعضا اور دانت وغیرہ اصل کا درجہ رکھتے ہیں، اس لیے ان کا حکم اصلی اعضا اور اصل دانتوں ہی کا ہوگا۔ وضو اور غسل میں ان تک پانی پہنچانا ضروری ہو گا، ان اعضا اور دانتوں کو نکال کر ان کے نیچے پانی پہنچانا ضروری نہیں۔

دوسری صورت میں ان کی حیثیت ایک زائد چیز کی ہو گی یعنی وضو اور غسل اسی وقت درست ہو گا جب ان کو نکال کر اصل جسم تک پانی پہنچائے،اگر ایسا نہ کیا گیا تو وضو اور غسل درست نہیں ہو گا۔ ( جدید فقہی مسائل : ۴۱ )

اپنا تبصرہ بھیجیں