زکوة کے پیسے سے روڈ ٹھیک کروانے کا حکم۔

فتویٰ نمبر:5002

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کیا زکوۃ کے پیسوں سے روڈ ٹھیک کروا سکتے ہیں، جبکہ زکوۃ کے لیے ملک شرط ہے۔ اگر وہاں کے لوگ غریب ہیں اور سب کے پاس تھوڑی تھوڑی زکوۃ کی رقم ہے، اس کے علاوہ ان کے پاس مزید رقم کا بندوبست نہیں ہو سکتا۔ اس صورت میں کیا حکم ہے؟

الجواب حامدا ومصلیا

وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته!

زکوٰۃ کے جو مصارف قرآن کریم میں بتائے گئے ہیں، ان میں مستحق کو زکوٰۃ کا مالک بناکر دینا شرط ہے۔یعنی جو چیز زکوٰۃ میں دی جارہی ہے وہ مستحق کی ملکیت میں دی جائے۔ اسی پر ائمہ اربعہ اور جمہور فقہائے کرام کا اتفاق ہے۔

صورت مسئولہ نہ تو مصارف زکوة میں سے ہے اور نہ ہی اس میں ملکیت پائی جارہی ہے اس لیے زکوة کے پیسے سے روڈ ٹھیک کروانا جائز نہیں۔

البتہ اگرمجبوری کی وجہ سے ایسا کرلیا جائے کہ اپنی زکوة کسی مستحق زکوة شخص کو دے کر اس کو زکوۃ کا مالک بنالیں پھر وہ شخص اس رقم سے روڈ ٹھیک کروالے تو کروا سکتا ہے؛ کیونکہ اس صورت میں تملیک پائی جائے گی جو زکوة کی ادائی میں شرط ہے۔لیکن اسے اس کام پر مجبور نہیں کر سکتے ۔

قال الله تعالى:

“اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآءِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْہَا وَالْمُؤَلَّفَة قُلُوْبُہُمْ وَفِیْ الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاِبْنِ السَّبِیْل”

(التوبة: 60)

“ویشترط أن یکون الصرف تملیکا لا إباحة”.

(در المختار: 344/2)

“وأما رکن الزکوٰۃ فرکن الزکوٰۃ ھو إخراج جزء من النصاب إلی اللہ تعالیٰ و تسلیم ذلك إلیه یقطع یدہ عنه بتملیکه من الفقیر و تسلیمه إلیه”.

(بدائع الصنائع: 298/2)

واللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 15/7/1440

عیسوی تاریخ: 22/4/2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں