زلزلے کی خوف سے دوسرے علاقے کو بھاگ کر جانا درست ھے

سوال=کیا ایک علاقے میں زلزلے کی خوف سے دوسرے علاقے کو بھاگ کر جانا درست ہے جیسا کوئ وادی سوات سے زلزلہ کی خوف سے بھاگ کر کراچی کا رخ کرے اس وجہ سے کہ خیبر پختون خوا میں زلزلیں ذیادہ ہورہی ہیں
اگر بھاگناجائز نہیںتو پھر زلزلوں میں اپنے گھروں سے باھر کھلیں میدان کارخ کیوں کرتے ہیں  کیا ان دونوں میں کوئی فرق ہے کہ گھروں سے بھاگنا جائز ہے  اور علاقے سےنہیں منجانب متئاثرین پختونخوا……

جواب:طاعون اور وبائی مرض والے علاقے سے بھاگ کر دوسرے علاقے میں چلے جانا موت کے خوف سے یہ منع ہے. میدان میں نکل جانا منع نہیں. نیز زلزلہ اول تو وبا نہیں اور اگر وبائی مرض مان بھی لیں تو دوسرے شہر چلے جانا یہ منع ہے وہ بھی موت کے خوف سے لہﺫا کسی کام کے لیے دوسرے شہر جائے تو منع نہیں.

في “فتح الباري” (10/1990)
أن الخروج من بلد الطاعون له ثلاث حالات :
الأولى : أن يخرج فراراً منه لا لقصد آخر ، فهذا يتناوله النهي بلا شك .
الثانية : أن يخرج لقصد آخر غير الفرار ، كالعمل ونحوه ، فلا يدخل في النهي ، وهذا القسم هو الذي نقل النووي رحمه الله الاتفاق على جوازه .
الحالة الثالة : أن يخرج لعمل أو غيره ويضيف إلى ذلك قصد السلامة من الوباء ، فهذا قد اختلف العلماء فيه ، وذكر الحافظ ابن حجر أن مذهب عمر بن الخطاب رضي الله عنه جواز الخروج في هذه الحالة .
وهو ما اختاره الإمام البخاري فإنه قد ترجم في صحيحه
,……………………………………..
 

 

 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں