زیر ناف  بالوں کی صفائی

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر129

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 الجواب حامداومصلیاً

  زیر ناف بالوں کو ہر جمعہ  کے دن،  صاف کرنا مستحب  اورا فضل ہے ،ا ور اگر ہر جمعہ کو نہ کرسکے  ، تو پندرہ  دنوں  کے بعد صاف  کرے یا ایک مہینے  پر صاف  کرے،  لیکن چالیس دنوں سے زیادہ تاخیر  کرنا یا بال کاٹنے  میں اتنی تاخیر  کرنا جس سے بالوں میں گندگی   جمع ہونے کا امکان  ہو، جائز نہیں گناہ ہے ۔

 لما فی الصحیح للمسلم  (129/1 قدیمی  )

 وفی مشکوۃ المصابیح

وفی مرقاۃ المفاتیح  : (2/92، )

2) آدمی کے اکڑوں  بیٹھنے کی  حالت میں   ناف کے  کچھ نیچے  جہاں عام طورپرپیٹ  پر شکن  پڑٹی ہے ،ا س کے نیچے جو  مخصوص  گھنے بال  ہیں ،ا ن سے زیر ناف  بالوں کی حد  شروع ہوتی ہے ، لہذا اس جگہ  پر اگنے  والے بال  دونوں رانوں  تک،  اور آلہ تناسل  کے اردگرد  اور خصیوں  کے بال اور خصیوں کے نیچے  بال  ، نیز پاخانہ کے مقام اور ا س کے اردگرد  کے بال،  زیر ناف میں شامل  ہیں،  لہذا مذکورہ  بالا تفصیل  کے مطابق پورے  حصے کے بال صاف کرنا ضروری ہے۔و اضح رہے کہ رانوں  کے بال زیر ناف   میں داخل  نہیں، ( ماخذہ التبویب  121/129)

لمافی الفتح الباری  : (10/431، ط قدیمی )

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کے لیے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/562881574081092/

اپنا تبصرہ بھیجیں