بچے کی قے اور پیشاب کا حکم

سوال:بچے کی الٹی اور پیشاب کا حکم بتا دیں؟

جواب: 

1. بچہ کی قے اگر منہ بھر کر ہو تو ناپاک ہے، کپڑے یا بدن پر لگ جائے اور پھیلاؤ میں سوا انچ کے برابر یا اس سے کم ہو تومعاف ہے،بغیر دھوئے اس کپڑے میں نماز پڑھ لی جائے تونمازہو جائے گی، مگر دھونا بہتر ہے، اگر سوا انچ سے زیادہ لگ جائے تو وہ معاف نہیں یے ،بغیر دھوئے اس کپڑے میں نماز پڑھنا جائز نہیں ۔ ناپاک قے سے مراد وہ قے ہےجو معدے کی طرف سے آئے اور منہ بھرکر ہو۔

لیکن اگردودھ وغیرہ پینے یا کچھ کھانے کے بعد وہ منہ سے بہہ جائے تو وہ ناپاک نہیں۔

فی الدر : وینقضہ ( القیء ملاء فاہ) بان یضبط بتکلف الی قولہ وھو نجس مغلظ ولو من صبی ساعۃ ارتضاعہ وھو الصحیح لمخالطۃ النجاسۃ ذکرہ.

2. چھوٹا بچہ یا بچی جس نے ابھی کھانا پینا بھی شروع نہ کیا ہو اس کے پیشاب کے بارے میں بھی سب علماء کا اتفاق ہے کہ ناپاک ہے اسی لیے اگر بچہ یا بچی کپڑوں پر پیشاب کردیں تو اس کا دھونا لازم ہے.

علماء احناف کا اصل اورمختار مذہب یہی ہے کہ بچہ اور بچی چاہے وہ دودھ پیتا ہو یا کھانا کھاتا ہو دونوں کے بول میں کوئی فرق نہیں ہے دونوں کے پیشاب کو دھونا لازمی ہے لیکن احادیث میں لڑکے کے بول کے بارے میں مختلف الفاظ آئے ہیں جس کی وجہ سے شیر خوار لڑکے کے بارے میں ہمارے ائمہ نے رخصت کے طور پر غسل خفیف کا حکم دیا ہے تاکہ احادیث کے تمام الفاظ پر عمل ہوجائے اور دھونا بہرحال لازم ہے صرف فرق یہ ہے کہ لڑکی کے بول(پیشاب) کو مبالغے کے ساتھ اور لڑکے کے بول کو ہلکا دھویا جاسکتا ہے.

=========

دلائل ملاحظہ ہوں:

“عن عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ عنہم(انہ)قال:اخبرتنى (ام قیس بنت محصن)ان ابنھا ذاک فی حجر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فدعا ,رسول اللہ بماء فنضحہ علی ثوبہ ولم یغسلہ غسلا” (اخرجہ مسلم:١٣٩/١)

“عن ام فضل مرفوعا:انما یصیب علی بول الغلام ویغسل بول الجاریہ”. (آثار السنن ١٨:١)

قال النبی صلوة السلام : “استنزھوا عن البول”

کما ذکر فی اعلاء السنن(١/٤١٠)

قولہ:”عن ام فضل الخ

قلت دلالتہ علی وجوب صب الماء علی بول الغلام ظاھرة,وھو غسل الواجب عندنا,قال الامام محمد فی موطاہ:قد جاءت رخصة (ای تخفیف)فی بول الغلام اذا کان لم یاکل الطعام امر یغسل البول الجاریہ و غسلھما جمیعا احب الینا”.

قال فی تعلیق الممجد:

حمل اصحابنا النضح و الرش علی الصب الخفیف بغیر مبالغہ وذالك ,والغسل علی الغسل فاستویا فی الغسل,یویدہ ما روی ابو داود عن الحسن عن امہ انہا ابصرت ام سلمہ تصب علی بول الغلام مالم یطعم,فاذا طعم غسلتہ و کانت یغسل بول الجاریہ”.

وفی الفتاوی الھندیہ(١/٤٢)

“یخرج من بدن الانسان مما یوجب خروجه الوضو أو الغسل فھو مغلظ کلغائط والبول …….وکذلک بول الصغیر و الصغیرة اکلا و لا وکذا فی الختیار شرح مختار”.

حوالہ جات از فتاوی آپ کے مسائل اور ان کا حل(١/٨٤):

شیر خوار بچہ اگر کپڑوں پر پیشاب.کردے تو کپڑوں کو دھونا چاہیے یا ویسے پانی گرادینے سے صاف ہوجائیں گے؟

ج:بچے کا پیشاب ناپاک ہے اس لیے کپڑے کا پاک کرنا ضروری ہے اور پاک کرنے کے لیے اتنا کافی ہے کہ پیشاب کی جگہ پر اتنا پانی بہادیا جائے کہ اتنے پانی سے وہ کپڑا تین مرتبہ بھیگ سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں