حیلولہ،عیلولہ اور قیلولہ کی تحقیق

موضوع:متفرقات
سوال:
*حیلولہ_قیلولہ_عیلولہ ان_تینوں_میں_کیا_فرق_ہے۔
۔
*حیلولہ* : یہ فجر نماز کے بعد سونے کو کہتے ہیں جو بندہ اور اس کے رزق کے درمیان رکاوٹ بنتا ہے، جس سے پرہیز لازم ہے۔
۔
*قیلولہ* : یہ ظھر نماز سے قبل یا بعد کچھ منٹ تک سونے کو کہتے ہیں جو کہ سنت ہے اور اس کے بہت سے فوائد ہیں۔

*عیلولہ* : یہ نماز عصر کے بعد سونے کو کہتے ہیں جو کہ بہت سے امراض کا باعث بنتا ہے جس سے انسان کا سینہ تنگ ہو جاتا ہے، اس سے سخت پرہیز لازم ہے۔

کیا یہ بات صحیح ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

احادیث مبارکہ میں صرف قیلولہ کا ذکر ہے جو ایک مسنون عمل ہے،البتہ اس کے علاوہ سوال میں مذکور عصر اور فجر کے بعد سونے کی اصطلاحات بعد کی بنائی ہوئی ہیں احادیث میں ان کا ذکر نہیں ہے۔البتہ ان اوقات کی حیثیت احادیث میں لکھی ہوئی ہے۔چنانچہ حدیث کی رو سے فجر کی نماز کے بعد سے طلوع آفتاب تک سونا رزق میں تنگی کا باعث ہے اور عصر کے بعد بلاعذر سونے کو فقہاء نے احادیث کی روشنی میں مکروہ اور ناپسندیدہ لکھا ہے اور سستی، کاہلی اور بیماریوں کا سبب بتایا ہے۔
====================

دلائل:-

1۔”ويكره النوم في أول النهار وفيما بين المغرب والعشاء“.

(الفتاوى الهندية :5/ 376)

2۔”والقائلة هي القيلولة وهي النوم بعد الظهيرة، وقال ابن الأثير: المقيل والقيلولة الاستراحة نصف النهار وإن لم يكن معها نوم، يقال: قال يقيل قيلولة فهو قائل.“

(عمدة القاري شرح صحيح البخاري :33 / 15)

3۔”وفيه إباحة النوم بعد العصر وإن كان مكروهًا عند بعض بما روى عن النبي صلى الله عليه وسلم: ”من نام بعد العصر فاختلص عقله فلايلومن إلا نفسه“؛ لأن هذا منقطع وحديث أسماء متصل، و يمكن التوفيق بأن نفس النوم بعد العصر مذموم، و أما نوم النبي صلى الله عليه وسلم كان لأجل وحي يوحى إليه، و ليس غيره كمثله فيه، و الذي يؤيد الكراهة قول عمرو بن العاص: النوم منه خرق، و منه خلق، ومنه حمق، يعني: الضحى و القائلة وعند حضور الصلوات؛ و لأن بعد العصر يكون انتشار الجن، و في الرقدة يكون الغفلة، و عن عثمان: “الصبحة تمنع الرزق”، و عن ابن الزبير: “أن الأرض تعج إلى ربها من نومة العلماء بالضحى مخافة الغفلة عليهم”، فندب اجتناب ما فيه الخوف، و الله أعلم”. 

(المعتصر من المختصر من مشكل الآثار :1/ 10)

4۔”ويكره النوم بعد العصر لحديث: «من نام بعد العصر، فاختل عقله، فلا يلومن إلا نفسه»“. 

(الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي: 1/ 470)
واللہ سبحانہ اعلم وعلمہ اتم

1 نومبر 2022ء
5ربیع الثانی 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں