عورتوں کا مردوں کے کھیل دیکھنے کا حکم

فتویٰ نمبر:2038

سوال:محترم جناب مفتیان کرام! 

میں نے اپنی کلاس میں یہ وضاحت کی کہ ہمیں فٹ بالرز یا کرکٹرز کو نہیں دیکھنا چاہیے کیونکہ یہ نا محرم ہیں اور اس لیے کہ ان کا ستر چھپا ہوا نہیں ہوتا جب انہوں نے شارٹس وغیرہ پہن رکھی ہوں ۔تو ایک لڑکی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کے بارے میں پوچھا جس میں انہوں نے مدینہ میں کچھ جوانوں کو تیر اندازی کرتے ہوئے دیکھا جبکہ وہ آپ ﷺ کے پیچھے کھڑی تھیں ۔تو سوال یہ ہے کہ اگر وہ مردوں کو کھیلتے ہوئے دیک سکتی ہیں تو ہم کیوں نہیں؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

عورت کا اجنبی، نامحرم مردوں کو دیکھنے کے متعلق مختلف روایات ہیں۔

چناچہ کچھ آیات اور احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مطلقا نہیں دیکھنا چاہیے۔ مثلاً:

قرآن مجید میں ہے : وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ (سورہ نور:31)

اور مومنہ عورتوں سے کہہ دیجیے وہ اپنی نگاہوں کو پست رکھیں۔

عن ام سلمۃ ر ضی اللہ عنہا انھا کانت عند رسول ﷺ و میمونۃ، اذ أ قبل ابن ام مکتوم، فد خل علیہ رسول ﷺ: احتجبا منہ، فقلت: یا رسول اللہ ﷺ ألیس ھذا أعمی لا یبصرنا ولا یعرفنا ؟ فقال رسول ﷺ : ’’أعمیاوان أنتما الستما تبصرانہ ‘‘(ابو داؤد ۴/۳۶۱،۳۶۲، طبع حمص)

حضرت ام سلمی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اور میمونہ رضی اللہ عنہا رسول ﷺ کے پاس تھیں کہ اچانک ابن ام مکتوم رضی اللہ عنی آگئے تو رسول ﷺ نے فرمایا ’’ تم دونوں ان سے پردہ کرو ، میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! کیا یہ نابینا نہیں؟ (نہ ہم انکو دیکھ سکتے،نہ پہچانتے ہیں) تو رسول ﷺ نے فرمایا : کیا تم بھی نابینا ہو،کیا تم ان دونوں کو نہیں دیکھ رہی؟

ان تمام دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ نہیں دیکھنا چاہیے۔

جبکہ دوسری بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ دیکھ سکتے ہیں ۔ جیسے کہ سوال میں مذکور حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت اجنبی مردوں کو دیکھ سکتی ہے۔ آپﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حبشیوں کا کھیل دکھایا ہے ۔

چنانچہ تمام روایات کی روشنی میں یہی حکم ہے کہ عورت مرد کے ناف سے گھٹنے تک کے حصہ کو چھوڑکر باقی حصہ دیکھ سکتی ہے ، (۱) بشرطیکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو ، فتنہ کا اندیشہ ہو تو پھر اس کے لیے بھی نگاہوں کو پست رکھنے کا حکم ہوگا۔

البتہ اتنی بات کی وضاحت ضروری ہے کہ جن اعضا کا پردہ ہے ان کو دیکھنا کسی صورت جائز نہیں ہوسکتا ۔لہٰذا اگر کھیل کے اندر مردوں نے ستر کا خیال نہیں رکھا ہوا تو یہ کھیل دیکھنا جائز نہیں ہو گا کیونکہ ممکن ہے ان کے اعضا ستر پر نظر پڑ جائے ۔

اسی طرح امی عائشہ رضی اللہ عنھا کی زندگی میں کھیل دیکھنے کے یہی چند واقعات ہیں۔ چنانچہ آج کل کھیل کا کوئی بھی پروگرام مفاسد اور منکرات سے خالی نہیں ہوتا، اِ س لئے اُس کا دیکھنا مطلقاً ممنوع ہے۔ اگر شرعی حدود کا خیال رکھا جائے تو کبھی کبھی دیکھنے کی گنجائش ہے۔(۲)

(۲)وکرہ کل لہو لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام: کل لہو المسلم حرام إلا ثلاثۃ الخ۔ (شامي: ۶؍۳۹۵ ،کراچی)

العورۃ من الرجل ما تحت السرۃ منہ إلی رکبتہ و علم بھذا أن السرۃ لیست بعورۃ ولکن الرکبۃ غایۃ ودخولھا … والرکبۃ عورۃ ایضاً (حلبی کبیر: الشرط الثالث، ۲۰۹ سہیل اکیڈمی‘ لاہور )

فقط

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:7 ربیع الثانی 1440ھ

عیسوی تاریخ:15 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں