چھ ماہ لاپتہ شخص کی بیوی کا کوٹ سے خلع لینے کا حکم

سوال:ایک عورت کا شوہر چھ مہینے لاپتہ رہا، اس نے چھ مہینے بعد کورٹ کے ذریعے خلع لے لیا ۔خلع کو نہ شوہر نے دیکھا ہے نہ اس کو اس کا پتا ہے ۔ تو کیا اس عورت کی طلاق واقع ہوگئی؟ اور عدت ہوگی؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ شرعی طور پر خلع کے درست ہونے کے لیے شوہر کی رضامندی ضروری ہے۔عدالت کا یک طرفہ خلع کا فیصلہ درست نہیں،لہذا مذکورہ عدالت کے فیصلے کی وجہ سے نہ تو عورت پر طلاق واقع ہوئی ہے اور نہ ہی خلع درست ہے۔عورت بدستور پہلے شخص کی بیوی ہے۔

==================

حوالاجات

1.(دائع الصنائع :(۳/۱۴۵، سعید)

“وأما ركنه فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة، ولايستحق العوض بدون القبول”.

2 .الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 414):

“(ولو قضى على الغائب بلا نائب ينفذ) في أظهر الروايتين عن أصحابنا”.

3.الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 414):

“قلت: ويؤيده ما يأتي قريبا في المسخر، وكذا ما في الفتح من باب المفقود لايجوز القضاء على الغائب إلا إذا رأى القاضي مصلحة في الحكم له وعليه فحكم فإنه ينفذ؛ لأنه مجتهد فيه اهـ”.

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

قمری تاریخ: 3 جمادی الآخری،1443ھ

شمسی تاریخ:7-01-2021

اپنا تبصرہ بھیجیں