دوتولہ سونے پر قربانی کا حکم

فتویٰ نمبر:376

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

سوال:میرے پاس دو تولہ سونا ہے جس کی زکوۃ میں نہیں دیتی,کیا مجھ پر قربانی بھی فرض نہیں ہے؟

ثہیرہ فاطمہ

واں بھچراں

الجواب حامدۃ ومصلیہ

آپ کیوں زکوۃ نہیں دیتیں؟ کیا آپ پر قرض ہے؟اگر قرض نہ ہونے کے باوجود آپ زکوۃ اور قربانی ادا نہیں کررہیں تو آپ گناہ گار ہوں گی,آپ کو فورا اپنے پچھلے سالوں کی زکوۃ اور قربانی ادا کرنی چاہیے. البتہ زکوة اور قربانی کئی سالوں کی رہ گئی ہے تو ان کی رقم آپ پر قرض ہے اگر یہ قرض اتنا زیادہ ہوگیا ہو کہ اسے منہا کرنے کے بعد صافی نصاب نہ بچتا ہو تو زکوة اور قربانی ساقط ہوجائے گی۔

“واما شرط الوجوب منھا الیسار وھو مایتعلق بہ وجوب صدقۃ الفطر دون مایتعلق بہ وجوب الزکاۃ”

(فتاوی ہندیہ :5/296)

“فلا بد من اعتبار الغنی وھو ان یکون فی ملکہ مائتا درہم أو عشرون دیناراً أو شئ تبلغ قیمۃ ذلک سوی سکنۃ وکسونۃ ومالا یستغنی عنہ.”

(الدرمختار:4/196)

واللہ اعلم بالصواب 

بنت خالد محمودغفرلھا

دارالافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر 

10جمادی الثانی 1439

اپنا تبصرہ بھیجیں