نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم، امّابعد!
واللّٰہ انی لا استغفر اللّٰہ واتوب الیہ فی الیوم اکثر من سبعین مرۃ (ریاض الصالحین: ص ۲۵ باب التوبہ بحوالہ بخاری ترمذی)
کثرت استغفار اﷲ کو پسند ہے؟
حضو رﷺنے فرمایا :’’میں تم لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور سب سے زیادہ گناہوں سے بچنے والا ہوں مجھ سے زیادہ کوئی گناہوں سے بچنے والا نہیں لیکن میں اللہ سے پھر بھی استغفار کرتاہوں اور فرمایا دن میں ایک مرتبہ نہیں بلکہ ستر مرتبہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتاہوں۔‘‘
علماء فرماتے ہیں ستر کا عدد مقصود نہیں ہے عربی محاورے میں ستر کا عدد کثرت کے لیے استعمال ہوتاہے مطلب یہ ہوا کہ اللہ کے نبی ﷺفرمارہے ہیں کہ لوگو! میں اللہ سے بہت زیادہ استغفار کرتاہوں اس لیے تم بھی اللہ تعالیٰ سے استغفار کیا کرو۔
میرے دوستو! استغفار اللہ کو اتنا پسند ہے کہ اللہ اس کی وجہ سے دنیا کی پریشانیاں ٹال دیتے ہیں دنیا کے مصائب ہٹادیتے ہیں اور دنیامیں آئے ہوئے عذاب اللہ استغفار کی برکت سے دور کردیتے ہیں۔
ہر مسلمان یہ کہتا ہے کہ میرا قرآن پاک پر ایمان ہے لیکن عملی طورپر وہ کمزور ہوتاہے ان عملی کمزوریوں کی وجہ سے وہ قرآن پا ک پر عمل نہیں کررہا ہوتا لیکن وہ دل وزبان سے یہ بات تسلیم کرتاہے کہ یہ ہماری کمزوری ہے ورنہ یہ کتاب سچی ہے اس کے احکام سچے ہیں لیکن جو اس کتاب کا اور اس کے احکام کا انکار کردے تو وہ مؤمن ہی نہیں اس لیے میرے دوستو!قرآن پاک میں جتنے اللہ پاک کے احکامات ہیں چاہے زنا کے بارے میں ہوں چاہے چوری کے بارے میں غرض اللہ پاک نے جتنے بھی احکام دیے ہیں اگر ہم اس پر عمل نہیں کرسکتے اور اس کو بطورقانون جاری نہیں کرسکتے تو ہم اللہ تعالیٰ سے یہ کہیں کہ اے اللہ!ہم آپ کا حکم تسلیم کرتے ہیں لیکن ہم کمزور ہیں ہم سے اس پر عمل نہیں ہورہا ، اس لیے اے اللہ!ہمیں معاف فرمادے!اس طرح استغفارکریں!قرآن پاک کاحکم کیاہے؟ قرآن کا حکم کیانہیں؟یہ جاننے کے لیے ان لوگوں سے ہی رجوع کیا جائے گا جن کی زندگیاں قرآن پاک کی خدمت میں لگی ہوئی ہیں اور جنہوں نے خود قرآن پاک کی تعلیمات پر عمل کیا ہے ۔اگر کوئی یہ کہتاہے کہ ہم نے جو کیا وہ قرآن پاک کے مطابق کیا ہے اور وہ علما جن کی ساری زندگیاں قرآن پاک اور سنت پر گذری ہیں وہ یہ کہیں کہ یہ قرآن کے خلاف ہے تو میرے دوستو! ہمیں علما ہی کی بات کو لینا ہوگا۔
ہمارا استغفار بھی استغفار کا محتاج ہے؟
بہر حال! استغفار کرنا اللہ سے معافی مانگناہے جب ہم اللہ سے معافی مانگیں گے تو اللہ ہمیں ضرور معاف کریں گے۔ استغفار کرتے وقت دل میں تھوڑی ندامت پیدا کیجیے! ویسے تو بغیر ندامت کے استغفار کریں تو اس سے بھی فائدہ ہوتاہے۔بعض اللہ والے فرماتے ہیں کہ ہمارا استغفار بھی استغفار کا محتاج ہے یعنی ہم اتنی غفلت سے اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے ہیں کہ اس استغفار پر بھی استغفار کرنا چاہیے۔ لیکن اللہ کے رحم وکرم پر قربان جائیے کہ وہ ہمارا ایسا استغفار بھی قبول کرلیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ جاؤہم نے تمہیں معاف کیا۔اس لیے استغفار کرتے وقت تھوڑی سی ندامت بھی پیدا کریں! اپنے لیے بھی استغفار کریں اور اپنے رشتہ داروں کے لیے بھی اور جتنے بھی مسلمان ہیں ان سب کے لیے استغفار کریں!یہاں ایک بات ہے کہ اگر کوئی رشتہ دار کافرہے،مثلاً قادیانی یاکوئی اور جس کے بارے میں علما نے کفر کا فتویٰ دیا ہے تو اس کے لیے کبھی استغفار نہ کریں! بلکہ ان سے تو برأت کا اعلان کریں کہ اے اللہ !ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں یہ ایک ایمان والے کا ایمانی تقاضا ہے ۔
ایک تسبیح صبح اور ایک تسبیح شام کواستغفار کا معمول بناناچاہیے ۔ ان شاء اللہ اس سے آنے والی تمام پریشانیاں دور ہوجائیں گی گناہ معاف ہوجائیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے استغفار میں بڑی طاقت رکھی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں استغفار ندامت کے ساتھ اور کثرت کے ساتھ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے گناہ معاف فرمائے۔
آمین!
Load/Hide Comments