نجاست غلیظہ کتنی مقدار میں معاف ہوتی ہے 

سوال : اگر جسم پر تھوڑی مقدار میں میں نجاست غلیظہ لگ جایے تو کیا حکم ہے؟

جواب : اگر نجاست غلیظہ پتلی اور بہنے والی ہے، جیسے: آدمی کا پیشاب،خون وغیرہ ( 5۰94 مربع سینٹی میٹر ) اور وہ کپڑے یا بدن میں لگ جایے تو اگر پھیلاؤ میں ایک روپیے کے بڑے والے سکہ کے برابر یا اس سے کم ہو تو معاف ہے۔ معاف ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس نجاست کے ساتھ نماز ہوجایے گی، لیکن نہ دھونا اور اسی حالت میں نماز پڑھ لینا مکروہ اور برا ہے،اور اگر ایک روپے کے سکے سے زائد ہو تو معاف نہیں، بغیر دھوئے نماز نہیں ہوگی۔

اگر نجاست غلیظہ گاڑھی ہو،جیسے: پاخانہ وغیرہ تو اگر وزن میں ساڑھے چار ماشہ ( 4۰35 گرام ) یا اس سے کم ہو تو معاف ہے، اس سے زائد معاف نہیں-

===============================

حوالہ جات :

1 : ( وعفا ) الشارع ( عن قدر درھم ) وان کرہ تحریما فیجب غسلہ، وما دونہ تنزیھا فیسن وفوقہ مبطل فیفرض ۰

( الدر المختار : 520/1 )

2 : ففی المحیط : یکرہ ان یصلی ومعہ قدر درھم او دونہ من النجاسۃ عالما بہ لاختلاف الناس فیہ، زاد فی مختارات النوازل : قادرا علی ازالتہ، وحدیث ” تعاد الصلوۃ من قدر الدرھم من الدم ” لم یثبت، ولو ثبت حمل علی استحباب الاعادۃ

توفیقا بینہ و بین ما دل علیہ الجماع علی سقوط غسل المخرج بعد الاستجمار من سقوط قدر الدرھم من النجاسۃ مطلقا ۰

( رد المحتار : 1/520 )

3 : قولہ ( وعفی قدر الدرھم کعرض الکف من نجس مغلظ کالدم والبول والخمر وخرء الدجاج وبول ما لا یؤکل لحمہ والروث والخثی ) لان مالا یأخذہ الطرف کوقع الذباب مخصوص من نص التطھر اتفاقا فیخص ایضا قدر الدرھم بنص الاستنجاء بالحجر لان محلہ قدرہ ولم یکن الحجر مطھرا حتی لو دخل فی قلیل ماء نجسہ، او بدلالۃ الاجماع علیہ ۰

( البحر الرائق : 1/395 )

والله اعلم بالصواب

18/11/21

اپنا تبصرہ بھیجیں