عصر کے بعد تلاوت کرنا اور رات ١٢ بجے نماز پڑھنےکا حکم

فتویٰ نمبر:4062

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! مندرجہ ذیل باتوں میں رہنماٸی مطلوب ہے:

١۔کیا عصر اور مغرب کے درمیان تلاوت کرنا درست ہے؟

٢۔ زوال کے وقت نماز پڑھنا منع ہے تو کیا رات ١٢ بجے نماز پڑھی جاسکتی ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

١۔ حدیث مبارکہ میں عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے کی ممانعت آٸی ہے قرآن مجید کی تلاوت کرنا درست ہے، البتہ فجر اور عصر کے بعد ذکر کرنا زیادہ افضل ہے۔

٢۔ زوال کا وقت ظہر کا وقت داخل ہونے سے کچھ دیر پہلے ہوتا ہے، مشہور ہے کہ زوال کا وقت بارہ بجے ہوتا ہے اسی طرح کچھ لوگ رات کے بارہ بجے کے وقت کو بھی زوال کی طرح مکروہ وقت سمجھتے ہیں حالانکہ یہ دونوں باتیں غلط ہیں۔ زوال کا وقت بارہ بجے بھی ہوسکتا ہے اور بارہ بجے سے پہلے اور بعد بھی۔ درحقیقت زوال کا وقت ہر ایک دو دن میں بدلتا رہتا ہے ، جبکہ رات بارہ بجے کو زوال کا وقت سمجھنا بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ یہ زوال کا وقت ہرگز نہیں ہے اس وقت نماز پڑھنا بالکل درست ہے۔

١۔”ذکر اللہ من طلوع الفجر الی طوع الشمس اولی من تلاوة القرآن و تستحب القراءة عند الطلوع او المغرب۔۔۔۔۔فان الاولی تفید استحباب الذکر دون القراءة وھو الذی تقدم فی کتاب الصلوة و اقتصر علیہ فی القنیة وقال: الصلوة علی النبی صلی اللہ علہ وسلم والدعاء والتسبیح افضل من قراءة القران فی الاوقات التی نھی عن الصلوة فیھا۔“

(الدر المختار مع رد المحتار: ٣٠٠/٥)

٢۔” ان الوقت المکروہ ھو عند انتصاف النہار الی ان تزول الشمس ولا یخفی ان زوال الشمس ھو عقیب انتصاف النہار بلا فصل۔“

(شامی: ٣١٧/١)

فقط۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ١٣۔٦۔١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ٢٠١٩۔٢۔ ١٦

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں