عورت عدت کہاں گزارے

سوال:السلام علیکم!

میں سالوں سے اپنے میکے میں ہوں، میرے شوہر نے دو طلاقوں اور رجوع کے بعد سالوں سے مجھ سے تعلق نہیں رکھتا تھا، اب اس نے فون پر تیسری طلاق دی، وہ اور اس کے گھر والے مجھ سے تعلق نہیں رکھتے، وہ غیر لوگ تھے اب میں شوھر کے گھر کیسے عدت کاٹوں، اس کی دوسری بیوی کو میرا اس کو فون کرنا گوارا نہیں، فون کرکے لڑتی ہے، ان سب صورتوں میں میرا کسی بھی طرح شوہر کے گھر عدت گزارنا ممکن نہیں، تو مجھے گناہ تو نہیں ہوگا نا؟

تنقیح:

1۔ طلاق کے الفاظ کیا تھے؟

2۔ جب شوہر نے تیسری طلاق دی تو خاتون اپنے میکے میں تھی یا سسرال میں؟

جواب تنقیح:

1۔ شوھر نے کہا میری طرف سے تم کو آج بھی طلاق ہے، کل بھی طلاق ہے، پرسوں بھی طلاق ہے۔

2۔ خاتون میکے میں تھی۔

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام!

واضح رہے کہ مطلقہ عورت کے لیے شریعت کا اصل حکم یہ ہے کہ وہ شوہر کے اس گھر میں عدت گزارے جہاں وہ اس کے ساتھ رہتی تھی، البتہ اگر شوہر کے گھر میں ضروریات پوری کرنے کے لیے گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہو یا اس گھر میں اس کے محرم نہ ہونے کی وجہ سے اس کی عزت کو خطرہ ہو تو پھر جہاں عورت کی ضروریات پوری ہوسکتی ہوں اور بے پردگی سے بچا سکتا ہو وہاں عدت گزارے۔

مذکورہ صورت میں چونکہ خاتون کئی سالوں سے میکے میں رہ رہی ہیں اور شوہر کے گھر عدت گزارنے میں بہت سی مشکلات بھی ہیں، لہذا ان حالات میں میکے میں عدت گزارنے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

1۔ “لو قال لزوجته: أنت طالق، طالق، طالق، طلقت ثلٰثا”.

(الأشباہ والنظائر قدیم: 219، جدید: 376)

2۔ “وتبیت فی المنزل الذی طلقت فیه”.

(فتاوى شامیة: 3/536)

3۔ “(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه.

(قوله: في بيت وجبت فيه) هو ما يضاف إليهما بالسكنى قبل الفرقة ولو غير بيت الزوج كما مر آنفا”.

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار): 3/ 536)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

2 جمادی الاولی1443ہ

7 دسمبر 2021ء

اپنا تبصرہ بھیجیں