اذان کو ٹھر ٹھر کر پڑھنا

سوال:کیا اذان کو ٹھہر ٹھہر کر کہنا ضروری ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

اذان کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ اذان کے کلمات ٹھہر ٹھہرر کر ادا کیے جائیں۔ کلماتِ اذان جلدی جلدی ادا کرنا جائز تو ہے،لیکن مکروہ ہے۔

__________

حوالہ جات

1:لما فی رد المحتار مع الدر المختار( کتاب الصلاۃ 2/66):

ویترسل فیہ بسکتۃ بین کل کلمتین ویکرہ ترکہ وتندب إعادتہ

قولہ ہترسلای یتھمل قولہ بسکتتہ ای:تسع الاجابۃ، مدنی عن منلا علی القاری، و ھذہ السکتتہ بعد کل تکبیرتین لا بینھما کما افادہ فی الإمداد أخذا من الحدیث، وبہ صرح فی التاتر خانیہ قولہ و تندب إعادہ ای : لو ترک الترسل.

2:فتاوی ھندیہ؛ (کتاب الصلاۃ باب الاذان 1/61):

ویترسل فی الاذان ویحدر فی الاقامۃ و ھذا بیان الاستحباب کذا فی الھدایۃ، حتی لو ترسل فیھما او حدر فیھما او ترسل فی الاقامۃ و حدر فی الاذان جاز کذا فی الکافی، و قیل یکرہ و ھو الحق ھکذا فی الفتح القدیر والرسل ان یقول اللہ اکبرویقف ثم یقول مرۃ آخری مثلہ وکذالک یقف بین کل کلمتین الی اخر الاذان.

والہ اعلم. بالصواب

24دسمبر2021

19 جمادی الاولی 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں