بچہ فرش پر پیشاب کردے تو اس کو صاف کرنے کا کیا طریقہ ہے

سوال: اگر بچہ فرش پر پیشاب کردے تو اس کو پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے ۔

کیا ایک مرتبہ سوکھے کپڑے سے صاف کرنے کے بعد دو مرتبہ پھر دھو کر لگانا پڑے گ ا۔ اس طرح پاک ہوجائے گا یا ایک مرتبہ سوکھے کپڑے سے صاف کرنے کے بعد تین مرتبہ دھو کر لگانا پڑے گا ۔ 

نیز جس کپڑے سے پیشاب کو صاف کیا ہے اس کو پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے َ

کیاصرف جاری پانی (نل وغیرہ کا ) کے نیچے رکھ کر ایک مرتبہ نچوڑ لیاجاے تو کپڑ ا پاک ہوجائے گا ۔ یا پھر تین مرتبہ دھو کر نچوڑنا ضروری ہے ؟ 

3۔ اگر بچہ قالین کے وسط میں پیشا ب کردے اور قالین زمین سے چپکا ہوا تو اسے پاک کسطرح کیاجائے ؟

4۔ بیت الخلاء کے چپلوں پر اگر پیشاب کے چھینٹے پڑ جائے تو اس کو پاک کر نے کا کیا طریقہ ہے کیا اس کو جاری پانی یا نل کے نیچے رکھ دیں تو چپل پاک ہوجائیں گے ؟ 

جواب :

1۔بچہ فرش پر پیشاب کردے تو اس کو پاک کرنے کے دو طریقے ہیں :

(الف)پیشاب ایسا سوکھ جائے کہ اس کا نام ونشان نہ رہے ، نہ تواس کا دھبہ باقی رہے اور نہ بدبو آئے ۔اس طرح سوکھ جانے سے فرش پاک ہوجاتا ہے ۔

(ب)تین مرتبہ مسلسل پانی بہادیا جائے ۔ تیسری مرتبہ پانی بہادینے سے فرش خودبخود پاک ہوجائے گا ۔

فی التنویر وشرحۃ :” وتطھر ارض بیبسھا، و ذھاب اثرھا ، کلون وریح ،۔۔۔وآجرہ ونحوہ ، کابن مفروش ، وخص (ای) سطح ، وشجر وکلاقائمین فی ارض کذلک ۔ ” ( رد المختار :1/311 سعید ) وگی رد المختار : ” مایتشرب النجاسۃ ممالا ینعصر ، یطھر بالغسل ثلاثا ، ولو بل ا تجفیف ، کالخزف ،ولآجر المسعملین ، کمامر ، وکالسیف ، والمرآۃ ، ومثلہ ما یتشرب فیہ شی ء قلیل ، کالبدن والنعل ۔۔۔ ” (1/333 سعید ) 

2۔نل سے دھونے کی صورت میں اتنا پانی بہادیاجائے کہ جناست زائل ہوجانے کا یقین ہوجائے ، اس صورت میں تین مرتبہ دھون ا اورنچوڑنا شرط نہیں ۔

اسی طرح اگر تین مرتبہ پانی ڈال کر تینوں مرتبہ نچوڑا جائے اور تیسری مرتبہ اتنی قوت سے نچوڑا جائے کہ ایک قطرہ بھی نہ ٹپکے تو اس سے بھی پاک ہوجائے گا ۔

فی الدر : “امالو غسل فی غدیر ، او صب علیہ ماء کثیر ، اوجری علیہ الماء طھر مطلقا، بلا شرط عصر وتجفیف ، وتکرار غمس، ھو المختار ۔ “

( شامیہ :1/333) 

قال العلامۃ الطحطاوی :” والعصر کل مرۃ، و یبالغ فی المرۃ الثالثۃ، حتی ینقطع التقاطر ، و المعتبر قوۃ کل واصر دون غیرہ ، کما فی الفتح ۔” ( حاشیۃ مراقی الفلاح : 161 قدیمی ) 

3۔بہتر تو یہی ہے کہ قالین اٹھا کر، نجس جگہ پر تین مرتبہ اس طرح پانی بنہایا جائے کہ پانی ٹپکنا بند ہوجائے تو دوسرا پانی بہایاجائے ۔ 

اگر اس میں حرج محسوس ہو تین پاک سوکھے کپڑوں سے باری باری نجس جگہ کو اس طرح رگڑا جائے کہ وہ نجاست کو جذب کرلیں اس طرح بھی انشاء اللہ قالین قالین کا وہ قالین کا وہ حصہ پاک ہوجائے گا ۔

فی الشامیۃ : “اما لو،وضوعا غیر مثبت فیھا ، ینقل ویحول ، فلا بد من الغسل ،لان الطھارۃبالجفاف انما وردت فی الارض ، ومثل ھذالا یسمی ارضاعرفا ً۔”

(1/311 سعید ) 

4۔اگر پیشاب کی چھینٹیں سوئی کے نوک کے برابر پڑجائیں کہ بغیر غور سے دیکھے دکھائی نہ دے تو وہ معاف ہیں۔ نہ دھونے میں حرج نہیں۔ دھولینا بہتر ہے ۔ اور اگر دکھائی دیں اور اندازاً ان کا مجموعہ درہم سے زیادہ ہو تو سوال نمبر1 کے جواب کی دوسری شق کے مطابق عمل کیاجائے۔

” ان ھذا مالم یر علی الثوب ، والا وجب غسلہ ، اذا صار بالجمع اکثر من قدر الدرھم ۔” ( شامیہ : (1/322 ) 

دارالافتاء معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد کراچی 

اپنا تبصرہ بھیجیں