بدعتی کو زکوٰۃ دینا

فتویٰ نمبر:1027

سوال:بدعتی کو زکوۃ دینا جائز ہے؟

ام آمنہ

اسلام آباد

الجواب حامدۃً و مصلیۃً و مسلمۃً

بدعت اگر چہ گناہ کبیرہ ہے ،لیکن اس کا کرنے والا اسلام سے خارج نہیں ہوتا،لہٰذا بدعتی کو زکوٰۃ اگر دے دی تو زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔

﴿ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴾(سورۃ التوبہ:60)

“من وقّر صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام”

(کنزالعمال:ج1، الجامع الصغیرللسیوطی:ج2)

فقط-واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

بنت ممتاز غفر اللہ لھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر،کراچی

9رجب،1439ھ/28 مارچ ،2018ء

اپنا تبصرہ بھیجیں