بیوی کا شوہر کو زکوٰۃ یا صدقہ دینا

سوال:السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

کیا بیوی اپنے شوہر کو زکوٰۃ یا صدقہ دے سکتی ہی؟

الجواب باسم ملھم الصواب

1۔ شوہر اور بیوی کا آپس میں ایک دوسرے کو زکوۃ دینا جائز نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 189):

“ولايدفع إلى امرأته للاشتراك في المنافع عادة، ولاتدفع المرأة إلى زوجها عند أبي حنيفة – رحمه الله تعالى-، كذا في الهداية”.

فی الھدایة:

“ولایدفع المزکی زکوٰۃ ماله الی ابیه الخ ولا الی امرأته للاشتراك في المنافع عادۃ ولا تدفع المرأۃ إلی زوجھا عند ابي حنیفة لما ذکرنا وقالا تدفع الیه لقوله علیه السلام لك اجران اجر الصدقة واجر الصلة قاله لإمرأۃ ابن مسعود وقد سألته عن التصدق علیه قلنا ھو محمول علی النافلة”.

(باب من یجوز دفع الصدقات الیہ: ۱/ ۱۸۸)

2۔ نفلی صدقہ، ہدیے کے حکم میں ہوتا ہے، یہ مال دار اور غریب ہر ایک کو دیا جاسکتا ہے، لہذا بیوی نفلی صدقہ اپنے شوہر کو دے سکتی ہے۔

“حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک مرتبہ خواتین کو ترغیب دیتے ہوئے) فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کرو، اگرچہ اپنے زیور میں سے ہو۔ زینب کہتی ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور ان سے کہا: آپ ضرورت مند ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صدقے کا حکم فرمایا ہے، آپ رسول اللہ ﷺ سے جاکر پوچھ لیجیے، اگر آپ کو صدقہ دینا میرے لیے جائز ہوا تو بہتر، ورنہ آپ کے علاوہ کسی اور پر صرف کردوں گی، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بلکہ آپ خود رسول اللہ ﷺ کے پاس جاکر پوچھ لیجیے، چناں چہ میں (زینب) چلی گئی تو رسول اللہ ﷺ کے دروازے پر ایک اور انصاری عورت کو بھی پایا، اس کا مسئلہ بھی میرا والا ہی مسئلہ تھا، زینب کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے بہت رعب عطا فرمایا تھا، کہتی ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ باہر آئے تو ہم نے ان سے کہا: آپ رسول اللہ ﷺ سے کہیے کہ دروازے پر دو عورتیں یہ مسئلہ پوچھ رہی ہیں کہ کیا ان کے لیے اپنے شوہروں اور زیرِ پرورش یتیموں پر صدقہ کرنا جائز ہے؟ اور رسول اللہ ﷺ کو ہمارے بارے میں نہ بتائیے گا کہ دو عورتیں کون ہیں۔ چناں چہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس جاکر مسئلہ معلوم کیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ دو عورتیں کون ہیں؟ بلال رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ایک انصاری عورت اور دوسری زینب ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کون سی زینب؟ بلال رضی اللہ عنہ نے بتایا: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان دونوں (عورتوں) کے لیے دو اجر ہیں: ایک قرابت کا اجر، اور دوسرا صدقے کا اجر”۔

(صحيح البخاري 1/ 251 رقم 1466. صحيح مسلم 2/ 694 رقم 1000 واللفظ له)

’’ قولہ علیہ السلام: لا تحل صدقة لغنی”.

“خرج النفل منھا لان الصدقة علی الغنی ھبة”.

کما فی البدائع (بحر الرائق ۲/۲۴۵ باب صدقۃ الفطر)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں