بلوغت سے قبل خون جاری ہونا

سوال: ماریہ کو آٹھ سال کی عمر میں پہلی دفعہ حیض آیا جو چھ دن جاری رہ کر بند ہوگیا پھر دو سال پاک رہنے کے بعد گیارہ دن خون آیا ان تمام ایام میں نماز پڑھنے کاکیا حکم ہے؟

سائلہ:امۃاللہ

رہائش:گلستان جوہر

الجواب حامدۃًومصلیۃًومسلمۃً

آٹھ سال کی عمرمیں جاری ہونے والاخون حیض نہیں استحاضہ ہے جو کسی اندرونی رحم کی بیماری کی وجہ سے جاری ہوتا ہے، خون کے حیض ہونے کے لیے شرط ہے کہ وہ نو سال سے پہلے جاری نہ ہواہو؛لہذا پہلا خون جو بلوغت سے پہلے (چھ دن جاری رہا)استحاضہ کا ہےاور بلوغت کے بعد،دس سال کی عمر میں (گیارہ دن جاری رہنے والا)خون حیض کا ہے اور چونکہ حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت دس دن ہے تو گیارہ دن میں سے دس دن حیض کے شمار ہوں گے اور ایک دن استحاضہ کا ہوگااور یہ مبتداۃبالاستحاضۃ ہوگی۔(جس کے حیض کا آغاز استحاضہ کے ساتھ ہو)

حیض کے دنوں میں نماز معاف ہے، روزے کی قضا کی جائے گی البتہ استحاضہ کا حکم پاکی کا ہے جس طرح عورت پر پاکی کے دنوں میں نماز، روزہ لازم ہے استحاضہ کے دنوں میں بھی لازم ہے اور قرآن کی تلاوت کرنا،باوضو قرآن کو چھونا پاکی کے دنوں میں جیسے جائز ہے استحاضہ میں بھی جائز ہے۔

لقولہ علیہ السلام:اقلّ الحیضِ للجاریۃ البِکْر والثِّیِب ثلاثۃُ ایامٍ ولیالیھا واکثرُہ عشرۃُایامٍ ۔(رواہ الدارقطنی)

فالحیضُ دمٌ ینفضُہ رحمُ بالغۃٍ لاداءَ بھا ولا حبلَ ولم یبلغْ سنَّ الایاسِ۔(مراقی الفلاح۷۵)

الاستحاضۃُ دمٌ نقص عن ثلاثۃ ایام وزاد علی عشرۃٍ فی الحیض۔(مراقی الفلاح۷۶)

وما تراہ صغیرۃٌ دون تسعٍ۔۔۔۔(استحاضۃٌ)۔(شامی ج۲۸۵/۱)

یتوقف کونُہ حیضا علی امورٍ منھا الوقتُ وھو من تسعٍ۔۔۔۔۔الخ۔(فتاوی ھندیہ۲۲)

وان ابتداتْ مع البلوغ مستحاضۃً فحیضُھا عشرۃُ ایامٍ من کل شھرٍ والباقی استحاضۃٌ۔(شرح البدایۃ ج۶۶/۱)

الحیض یُسقطُ عن الحائضِ الصلاۃَ و یُحرمُ علیہ الصومَ۔۔۔۔۔الخ۔(شرح البدایۃ ج۶۳/۱)

دمُ الاستحاضۃ کالرعافِ لا یمنعُ الصومَ و الصلاۃَ۔۔۔۔لقولہ :توضّائِی وصلِّی وانْ قطر الدمُ علی الحصیرِ۔(الھدایۃ:ج۶۴/۱)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

بنت عبد الباطن

۲۴ربیع الثانی۱۴۳۹ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں