دوائیوں میں الکحل کا ملا ہونا

فتویٰ نمبر:4063

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اکثر دوائیوں میں الکحل استعمال ہوتی ہے ان کا حکم کیا ہے کھانے والی تو حرام ہی ہوں گی؟

جو الرجک والی کریم ہوتی ہیں کیا وہ لگا سکتے ہیںاور آئی ڈراپ الکحل والے ہوتے ہیں وہ آنکھوں میں ڈال سکتے ہیں؟

اگر یہ دوائیاں کپڑوں میں لگ جائیں تو اس کا کیا حکم ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

الکحل دو طرح سے بنتا ہے ۔ایک انگور،کھجور اور کشمش سےبنتا ہے۔یہ نجس اور حرام ہے۔ ان کا اندرونی و بیرونی کسی طرح کا استعمال جائز نہیں، لیکن آج کل اس طرح کا الکحل نایاب ہے۔ جبکہ دوسری قسم اس الکوحل کی ہے جو گنا ،سبزیوں ،اناج ، پھولوں چمڑے ،پٹرول وغیرہ سے بنتا ہے، ایسے الکوحل پاک ہوتے ہیں اور ان کا بیرونی استعمال درست ہے۔دوائیوں میں بھی ان کا استعمال جائز ہے۔

ہمارے یہاں عموماً انہی پاک چیزوں سے تیار کردہ الکوحل پرفیوم،کریم وغیرہ میں ڈالی جاتی ہے جس کو استعمال کرنا جائز ہے اور اگر کپڑوں پر بھی لگ جاتی ہے تو نجس نہیں ہے ۔

لیکن اگر یہ معلوم ہوجائے کہ یہ الکحل انگور، کشمش یا کھجور سے بنی ہوئی ہے تو ایسی چیزوں کے استعمال کی گنجائش بغیر شدید ضرورت کے جائز نہیں۔

“وإن معظم الکحول التي تستعمل الیوم في الأدویة والعطور وغیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغیرہ، کما ذکرنا في باب بیع الخمر من کتاب البیوع، وحینئذٍ ہناک فسحة في الأخذ بقول أبي حنیفة رحمہ اللّٰہ تعالیٰ عند عموم البلویٰ”۔ (تکملة فتح الملہم، کتاب الأشربة / حکم الکحول المسکرة 3/608مکتبة دار العلوم کراچی،حاشیہ فتاوی دار العلوم: 129/16) 

مزید معلومات کے لیے ہماری ویب سائڈ سے رجوع کریں

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:10شعبان 1440 ھ

عیسوی تاریخ:16 اپریل 2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں