دہ در دہ حوض کا حکم

مساجد کا احاطہ کشادہ ہونے کی وجہ سے بعض اوقات بندر کتا وغیرہ حوض میں گر کر تیر تے ہیں، کبھی پانچ چار بندر حوض میں چہرہ اور ہاتھ اور زبان داخل کر کے پانی پیتے ہیں اگرچہ حوض بڑا ہے اور دہ در دہ ہے ؟ کیا اس حوض سے وضوء کرنا درست ہے ؟ 

اَلْجَواب حَامِدَاوَّمُصَلِّیا 

دہ در دہ حوض بہتے ہوئے پانی کے حکم میں ہے اس لیے اس سے وضو کرنا درست ہے. دہ در دہ کہتے ہیں ایسے حوض جو دس ہاتھ لمبا، دس ہاتھ چوڑا ہو. 

یا پھر بیس ہاتھ لمبا، پانچ ہاتھ چوڑا، یا پچیس ہاتھ لمبا، چار ہاتھ چوڑا ہو. 

===========

درمختار:١٩٩/١٢

ولوله طول لا عرض لكنه يبلغ عشراً في عشر جاز تيسيراً 

===========

منيه:٣٥/١٢

أما الحوض إذا كان عشراً في عشر كبير لا يتنجس بوقوع النجاسة إذا لم يرلها إثر إذا كانت النجاسة غير مرئية وليس لرجل أن يتوضأ أو يغتسل في الحوض الكبير بناحية الجيفة والأصل فيه انها إذا كانت مرئية لا يجوز أن يتوضأ الا بعيداً عنها و إذا لم تكن مرئية جاز مطلقا 

===========

فقط والله اعلم بالصواب

بنت ابراهيم

دارالافتاء صفه 

آن لائن کورسز

١٩ ذی قعدہ ١٤۳۸

١٣ اگست ٢٠١٧

اپنا تبصرہ بھیجیں