فجر کی جماعت کے بعد سنت ادا کرنے کا حکم

سوال:امام صاحب نے فجر کی جماعت کی نیت کرلی اور ہم نے بھی امام صاحب کے پیچھے نماز کی نیت کرلی اور ہماری دو رکعت سنت نماز سے پہلے کی ابھی باقی ہیں، تو کیا جماعت کے بعد سنت ادا کر سکتے ہیں؟

عمر

فتویٰ نمبر:185

الجواب حامدةومصلية:

فجر کی جماعت یا نماز کے بعد سنتیں یا نوافل پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ؛ لہذااس وقت سنت پڑھنا جائز نہیں۔ البتہ طلوع آفتاب کے بعد زوال سے پہلے امام محمد رحمہ اللہ کے نزدیک سنت کی قضا کرنا مستحب ہے جبکہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام ابو یوسف رحمہم​ اللہ کے نزدیک صرف سنتوں کی قضا نہیں ہے ہاں اگر فرض نماز بھی قضا ہوگئی​ تو زوال سے پہلے فرض اور سنت دونوں کی قضا کرنی چاہیے۔

” شھد عندی رجال مرضیون وارضاھم

عندی عمر ان النبی صلی اللہ علیہ و سلم نھی عنہ الصلوۃ بعد الصبح حتی تشرق الشمس”(صحیح بخاری:۱/ ۴۷ ،حدیث :۵۸۱)

لما فی الھدایہ اذا فاتتہ رکعتا الفجر لا یقضیھماقبل طلوع الشمس لأنه يبقي نفلامطلقا وھو مکروہ بعد الصبح”(کتاب الصلوۃ،باب ادراک الفریضة:١٥٩ ,١٦٠ ) “لما فی الھدایہ وقال محمد احب الی ان یقضیھما الی وقت الزوال “(کتاب الصلوۃ،باب ادراک الفریضة:١ /١٦٠)

” اذا فاتت وحدھا فلا تقضی قبل طلوع الشمس بالاجماع لکراھۃ النفل بعد الصبح، و اما بعد طلوع الشمس فکذلک عندھما و قال محمد احب الی ان یقضیھا الی الزوال، کما فی الدرر قیل ھذا قریب من الاتفاق الخ۔ ) و فی رد المحتار: ۲/ ۵۷ ،طبع سعید)

واللہ اعلم باالصواب

اہلیہ مفتی فیصل احمد

۱۶جمادی الاول ۱۴۳۹

۳فروری۲۰۱۸

اپنا تبصرہ بھیجیں