فضائل سورہ الفاتحہ

١.. عظیم سورہ

حضرت ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے کہ میں نماز میں مشغول تھا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اس لئے میں کوئی جواب نہیں دے سکا، پھر میں نے (آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر) عرض کیا، یا رسول اللہ! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آنحضر ت نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم نہیں فرمایا ہے کہ اللہ کے رسول جب تمہیں پکاریں تو ان کی پکار پر فوراً اللہ کے رسول کے لئے لبیک کہا کرو۔“ پھر آپ نے فرمایا مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے بڑی سورت میں تمہیں کیوں نہ سکھا دوں۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے ابھی فرمایا تھا کہ مسجد کے باہر نکلنے سے پہلے آپ مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں وہ سورت ”الحمدللہ رب العالمین“ ہے یہی وہ سات آیا ت ہیں جو (ہر نماز میں) باربار پڑھی جاتی ہیں اور یہی وہ ”قرآن عظیم“ ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔ (صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن​)

٢.. اس سوره سے شفاء بھی ملتی ہے

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایہ:
سورہ الفاتحہ ہر بیماری کی شفاء ہے (رواہ بہقی فی شعب الیمان بسند صحیح، مظہری)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم ایک فوجی سفر میں تھے (رات میں) ہم نے ایک قبیلہ کے نزدیک پڑاؤ کیا۔ پھر ایک لونڈی آئی اور کہا کہ قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں، کیا تم میں کوئی بچھو کا جھاڑ پھونک کرنے والا ہے؟ ایک صحابی (خود ابوسعید) اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے، ہم کو معلوم تھا کہ وہ جھاڑ پھونک نہیں جانتے لیکن انہوں نے قبیلہ کے سردار کو جھاڑا تو اسے صحت ہو گئی۔ اس نے اس کے شکر انے میں تیس بکریاں دینے کا حکم دیا اور ہمیں دودھ پلایا۔ جب وہ جھاڑ پھونک کر کے واپس آئے تو ہم نے ان سے پوچھا کیا تم واقعی کوئی منتر جانتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں میں نے تو صرف سورۃ الفاتحہ پڑھ کراس پر دم کر دیا تھا۔ ہم نے کہا کہ اچھا جب تک ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق نہ پوچھ لیں ان بکریوں کے بارے میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو۔ چنانچہ ہم نے مدینہ پہنچ کر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ انہوں نے کیسے جانا کہ سورۃ الفاتحہ منتر بھی ہے۔ (صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن​)

٣.. اس کے مثل کوئی نہیں
مفہوم حدیث :
رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا کہ الله نے ام القرآن۔ (سورہٴ فاتحہ)کی طرح کوئی سورة نہ تورات میں اتاری او رنہ انجیل میں اتاری اور وہ سبع المثانی ہے، جو میرے اور میرے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم ہے۔

٤.. ایک نور ہے جو صرف خاتم الانبیاء صلی الله علیہ وسلم کو دیا گیا

حضرت ابن عباس رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ فرمایا کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جبريل علیہ السلام نبي صلى الله عليه وسلم کے پاس بیٹهے تهے ، کہ اچانک آسمان کی طرف سے آواز سنی تو اپنا سر اٹهایا اور فرمایا کہ یہ آواز آسمان اس دروازه کے کهلنے کی وجہ سے ہے جو کبهی نہیں کهلا ، آج کهولا گیا ہے ، تو اس دروازه سے ایک فرشتہ نازل ہوا ، توجبريل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ فرشتہ جو زمین کی طرف نازل ہوا پہلے کبهی نازل نہیں ہوا مگر آج ہی نازل ہوا ہے ، فرشتہ نے سلام کیا اور فرمایا کہ خوشخبری ہو آپ کو دو نوروں کی جو آپ کو عطا کیے گئے آپ سے پہلے کسی نبی کو ایسے دو نور نہیں عطا کیئے گئے ، ســورة الفــاتحـــه اور ســورة البقرة کی آخری آیات ، آپ ان دونوں میں سے جس حرف کو پڑهیں گے ( یا ان دونوں کو پڑہیں گے ) وه آپ کو عطا کیا جائے گا . ( یعنی ســورة الفــاتحـــه کا نور اور ســورة البقرة کی آخری آیات کا نور)
رواه مسلم فی صحیحه

٥.. عرش کے نیچے ایک خزانے سے نازل هوئی ہے
حضرت معقل بن يسار رضي الله عنه سے روایت ہے فرمایا کہ نبي صلى الله عليه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : فاتحة الكتاب مجهے عرش کے نیچے ( ایک خزانے سے ) دی گئ ہے ، اور مفصل ( سورتیں یعنی سورة الحجرات سے آخرقرآن تک ، اصح قول کے مطابق ) اس سے زائد ہیں
المستدرك على الصحيحين » كتاب فضائل القرآن

٦.. سوائے موت کے ہرچیز سے حفاظت کرتی ہے
حضرت أنس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تو اپنا پہلو بستر پر رکهے ، اور تو فاتحة الكتاب اور قل هو الله أحد پڑهہ لے ، تو سوائے موت کے ہرچیز سے محفوظ ہوجائے گا
مجمع الزوائد

اپنا تبصرہ بھیجیں