گھریلو سامان پر زکوۃ

فتویٰ نمبر:5062

سوال: اگر کسی شخص نے AC اپنے پاس رکھا ہو 2سال سے اور وہ استعمال نہیں کرتا ہو بس رکھا ہوا ہو کہ اگر کبہی ضرورت پڑی تو لگالیں گے

تو کیا AC کے اوپر بہی زکوة ہوگی؟

اسی طرح برتن جو بند رکہے ہوئے ہوں ان کا کیا حکم ہے؟

الجواب حامدا ومصلیا

مذکورہ صورت میں چونکہ نیت تجارت کی نہیں ہے اس لیے زکوۃ نہیں ہو گی۔ 

” (ولا فی ثیاب البدن) لمحتاج إلیہا لدفع الحر والبرد ابن ملک (وأثاث المنزل ودور السکنی ونحوہا) وکذا الکتب وإن لم تکن لأہلہا إذا لم تنو للتجارة۔”

{الدر المختار :۲/۲۶۵}

“سونا ، چاندی اور مال ِ تجارت، یعنی تاجِر کی دکان کا ہر وہ سامان جو بیچنے کی نیت سے خریدا گیا ہو اور تا حال اس کے بیچنے کی نیت باقی ہو،تو یہ (مال ِ تجارت)مال ِ زکاة ہے۔(اور اگر مذکورہ مال (مال ِ تجارت )کوگھر کے استعمال کے لیے رکھ لیا، یا اس کے بارے میں بیٹے یا دوست وغیرہ کو ہدیہ میں دینا طے کر لیا، یا پھرویسے ہی اس مال کے بارے میں بیچنے کی نیت نہ رہی تو یہ مال ،مالِ زکاة نہ رہا)۔”

{بدائع و الصنائع: ۲/۱۰۰}

واللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:۴ رمضان ۱۴۴۰

عیسوی تاریخ:۱۰ مئی ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں