گناہوں سے بچنے اور نماز میں خشوع و خضوع لانے کا طریقہ

فتویٰ نمبر:4088

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

باجی !یہ پوچھنا تھا کہ نماز میں خشوع وخضوع کیسے لائی جائیں،نیز گناہوں سے بچنے جیسے جھوٹ غیبت وغیرہ سے کیسے بچا جائے؟

والسلام

الجواب حامداًو مصلياً

گناہوں سے بچنا اور نماز میں خشوع و حضوع لانا تقریباً ایک دوسرے کے ساتھ باہم مربوط (جڑے ہوئے)ہیں۔جب انسان گناہوں سے بچتا ہے(خاص طور پر جب نظر کی حفاظت کرتا ہے)تو اس کو نماز میں حلاوت(مزہ آنے لگتا ہے) خشوع و خضوع نصیب ہوتا ہے،اسی طرح جب انسان نماز ادا کرتا ہے تو اللہ پاک اس کو گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرماتاہے۔تاہم چونکہ انسان کمزور ہے اور گناہ اس سے سرزد ہوتے رہتے ہیں. اس لیے اس کو توبہ و استغفار کی کثرت کرنی چاہیے، کیونکہ گناہ گاروں میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گناہوں پر مداومت اختیار کرنے کے بجائے توبہ و استغفار کرتا رہتا ہے۔

باقی یہ پوری زندگی ایک جائے امتحان ہے،ایک مشق و ریاضت کی جگہ ہے۔ انسان کو ہر ہر بار گناہوں سے بچنے کے لیے اپنے آپ کے ساتھ مجاہدہ کرنا پڑے گا،نماز میں خشوع و خضوع لانے کے لیے بار بار اس کی مشق کرنی پڑے گی۔تب جا کر یہ عادت بن جائے گی اور اس کے لیے خشوع و خضوع برقرار رکھنا اور گناہوں سے بچنا آسان ہو جائے گا۔

البتہ یہ روحانی امراض ہے جس کے لیے روحانی معالج سے علاج کروانا انتہائی مفید و مجرب ہے،یعنی کسی متقی پرہیزگار اور پابند شرع شیخ و پیر سے اصلاحی تعلق قائم کرنا ان روحانی امراض کے علاج کے لیے نہایت مفید ہے۔ وہ شیخ بتدریج انسان کے نفس کی اصلاح کے لیے اس کو کچھ ، عبادات و اذکار کی تلقین کرتاہے اور کچھ مجاہدات سے گزارتاہے(جو روحانی مرض کے لیے دوا کا کام کرتا ہے)اور یوں انسان اصلاح نفس کی راہ پر گامزن ہو جاتا ہے۔لیکن واضح رہے کہ یہ ایک دو دن کا کام نہیں اور نہ ہی ایک دو دن سے اصلاح نفس ہو پاتا ہے۔اس کے لیے مسلسل مشق و ریاضت کرنا ضروری ہوتا ہے.

▪﴿رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴾

(البقرۃ/129)

▪﴿اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ ﴾

(العنکبوت/45)

▪”حدثنا احمد بن منيع‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏،‏‏‏‏ حدثنا زيد بن الحباب‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏،‏‏‏‏ حدثنا علي بن مسعدة‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏،‏‏‏‏ عن قتادة‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏،‏‏‏‏ عن انس‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏ قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ “كل بني آدم خطاء،‏‏‏‏ وخير الخطائين التوابون”.

“انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سارے بنی آدم (انسان) گناہ گار ہیں اور بہترین گناہ گار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں“۔

تخریج دارالدعوہ: «سنن الترمذی/صفة القیامة ۴۹ (۲۴۹۹)، (تحفة الأشراف: ۱۳۱۵)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۱۹۸، سنن الدارمی/الرقاق ۱۸ (۲۷۶۹) (حسن)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:5 رجب،1440ھ

عیسوی تاریخ:12 مارچ،2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں