حیض کی حالت میں سورہ اخلاص بطور وظیفہ پڑھنا

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

کیا حیض کی حالت میں سورہ اخلاص پڑھ سکتے ہیں ختم کے طور پر؟

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

حیض کی حالت میں استغفار کرنا کلمہ طیبہ پڑھنا،معوذتین ،سوره اخلاص وظیفہ کے طور پر پڑھنا ،اورقرآن مجید میں جو دعائیں آئیں ہیں وہ دعا کے طور پر پڑھنا جائز ہے البتہ قرآن کریم کی تلاوت کی اجازت نہیں۔

البحرالرائق میں ہے: (رواه الترمذي وابن ماجه”. (2/274)

“( قوله : وقراءة القرآن ) أي يمنع الحيض قراءة القرآن وكذا الجنابة؛ لقوله صلى الله عليه وسلم: « لا تقرأ الحائض ولا الجنب شيئاً من القرآن ».

فتاوی شامی میں ہے: (1/293)

” فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئاً من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به، كما قدمناه عن العيون لأبي الليث، وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية”.

فقط

واللہ اعلم

26ربیع الاولی 1441ھ

12نومبر 2020ء

اپنا تبصرہ بھیجیں