حج وعمرہ کےلیےقرض سےمتعلق فتویٰ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب حامداومصليا

 (١)  اگرحج فرض ہواور قرض کی واپسی کی امید ہوتو قرض لے کرحج  کرنا جائز ہے، البتہ عمرہ چونکہ سنت ہے اس لئے اس کیلئے قرض لینا جائز نہیں۔

(۲) اگر قرض منہا کرنے کے بعد قرض دار کے پاس موجود رقم حج کیلئے کافی ہوتوحج فرض ہوگا ورنہ فرض نہ ہوگا۔

 (۳) کسی دوسرے کی ملکیتی جگہ پر مالک کی اجازت کے بغیر امام کا گھر بنانا جائز نہیں۔

 (٤) غیر کی ملکیتی جگہ پر اس کی اجازت کے بغیر کسی عالم کا اپنا مکان بنانے پر اصرار کرنا جائز نہیں۔

 (۵)  مسجد انتظامیہ کیلئے ایسی جگہ امام  کا گھر بنانا یا کوئی اور تصرف کرنا جائز نہیں۔

 (٦) فحش  کلام کسی کیلئے جائز نہیں۔

 (٧) اگر بیت الخلاء کے اوپرگھر بنانے سے بدبو اور رہائشی اعتبار سے کوئی خرابی نہ ہو تو  انتظامیہ کی اجازت سے امام کا گھر بنانے میں کوئی حرج نہیں۔

 (۸) کسی مسلمان کے لیے بغیر شرعی  وجہ کے تین دن سے زائد بات چیت بند کرنا جائز نہیں۔

 (9) نکاح فارم پرکرنا ایک عمل ہے لہذا اس پراجرت طے کر کے لینا جائز ہے۔

 (١٠) اگر امام کو مسجد انتظامیہ نے قریب میں گھر مہیا کر دیا ہو اور اس کو آنے جانے میں کوئی تکلیف نہ ہو اور اس میں ضرورت کے مطابق سہولیات دستیاب ہوں تو امام کا مسجد میں گھر کا مطالبہ کرنا مناسب نہیں۔

(١١)فرض نماز کی طرح نماز جنازہ پڑھانا بھی امام کی ذمہ داری ہے، لہذا امام کا بغیر شرعی وجہ سے کسی کے نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنا شرعا درست ہیں ۔

(۱۲) سید کا زکوة لینا اور اس کو زکوة دینا جائز نہیں ۔

واللہ سبحانہ اعلم

محمد طاہر غفرلہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کر اچی

٢٠ / ١٢ /١٤٣٠ ھ

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/656157541420161/

اپنا تبصرہ بھیجیں