حرام مال سے قرض وصول کرنا 

مقرض اگر حرام مال سے قرضہ ادا کرےتوقرض خواہ کے لیے وصول کرنےکاحکم نیز اس میں مسلم وغیر مسلم سے مسئلہ پرفرق پڑے گا یانہیں ۔ 

سوال: کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرضہ میں کوئی شخص حرام مال ادا کردیتا ہے کیاتبدل ملک کی وجہ سے اس شخص کے لیے حلال ہوگایانہیں۔

الجواب حامداومصلیاً 

کسی مسلمان شخص کے لیے یہ جانتے ہوئے کہ قرضہ دینے والااسے خالص حرام مال دے رہاہے ۔ یہ حرام رقم بطور قرض وصول کرنا اورا س کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس طریقہ سے حرام مال ہوگا ،ا س لیے کہ فقہاء کرام رحمہم اللہ نے یہ اصول بیان کیاہےکہ ( الحرمۃ تتعدی بالعلم ) یعنی جس جس کو مال کے حرام ہونے کا پتہ چلتا جائے گااس کے لیے حرام ہوگا خواہ کتنے ہی ہاتھوں میں تبدیل ہوجائے ۔ا لبتہ اگریہ معاملہ غیر مسلم کے ساتھ ہو توچونکہ غیر مسلم حلال وحرام کےمکلف نہیں ہیں اس لیے غیر مسلم شخص سے ایسامعاملہ کرنے کی گنجائش ہے ۔

فی الدر المختار : 6/385) 

وفی الاشباہ : 

الجواب صحیح 

احقر محمد اشرف غفرلہ اللہ 

واللہ سبحانہ وتعالی ٰ 

محمد ندیم عباسی 

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کے لیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/585718891797360/

اپنا تبصرہ بھیجیں