انسانی زندگی پر فلموں کے مضر اثرات

 محمد مبشر بدر 

فلموں سے انسان کی ادبی صلاحیت پر کچھ اثر نہیں پڑتا ، الٹا وہ متکبرانہ جملے اور ڈائیلاگ دماغ میں گھومتے رہتے ہیں جو ہیرو یا ولن بولتے ہیں.

جہاں تک میرا خیال ہے کہ ان فلموں کے جذباتی اور پرتشدد مناظر کی وجہ سے معاشرے میں عدم برداشت کا عنصر پروان چڑہا ہے. 

نوجوانوں کو سگریٹ   شراب اور چرس کے علاوہ آوارگی کا درس انہی فلموں سے ملتا ہے .

جرائم کا فروغ انہی فلموں کا مرہون منت ہے  اور تو اور انڈیا کی بت پرستانہ،  مشرکانہ تہذیب انہی فلموں کی وجہ سے مسلمانوں میں در آئی ہے. 

آج کل فلموں میں سماجی مسائل کا حل کم اور عریانیت زیادہ پیش کی جارہی ہے جس کی وجہ سے بچے قبل از بلوغت جوان اور نوجوان قبل از نکاح بےکارے ہورہے ہیں. 

ان فلموں کی سب سے بڑی خرابی فیشن پرستی کو رواج اور تقویت دینا ہے. 

فلم بینی کو کسی صورت محمود نہیں کہا جاسکتا یہ موجودہ دور کا سب سے بڑا شیطانی ہتھیار اور فتنہ ہے جس نے بچوں اور بچیوں کے اذہان کو غلاظت سے بھردیا ہے. 

انڈیا فلم انڈسٹری میں سب سے اوپر جارہا ہے لیکن خواتین کی عصمت دری بھی اسی تناسب سے بڑہتی جارہی ہے عصمت دری کے حساب سے انڈیا نمبر ون ملک قرار دیا جاچکا ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں